Tafseer-e-Majidi - Al-Hajj : 35
الَّذِیْنَ اِذَا ذُكِرَ اللّٰهُ وَ جِلَتْ قُلُوْبُهُمْ وَ الصّٰبِرِیْنَ عَلٰى مَاۤ اَصَابَهُمْ وَ الْمُقِیْمِی الصَّلٰوةِ١ۙ وَ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ یُنْفِقُوْنَ
الَّذِيْنَ : وہ جو اِذَا : جب ذُكِرَ اللّٰهُ : اللہ کا نام لیا جائے وَجِلَتْ : ڈر جاتے ہیں قُلُوْبُهُمْ : ان کے دل وَالصّٰبِرِيْنَ : اور صبر کرنے والے عَلٰي : پر مَآ اَصَابَهُمْ : جو انہیں پہنچے وَالْمُقِيْمِي : اور قائم کرنے والے الصَّلٰوةِ : نماز وَمِمَّا : اور اس سے جو رَزَقْنٰهُمْ : ہم نے انہیں دیا يُنْفِقُوْنَ : وہ خرچ کرتے ہیں
جن کے دل ڈر جاتے ہیں جب اللہ کا ذکر کیا جاتا ہے،57۔ اور جو مصیبتیں ان پر پڑتی ہیں ان پر صبر کرنے والوں کو اور نماز کی پابندی کرنے والوں کو اور (ان کو) جو خرچ کرتے رہتے ہیں اس میں سے جو ہم نے انہیں دے رکھا ہے،58۔
57۔ گویا توحید خالص چیز ہی ایسی بابرکت ہے کہ اس سے یہ تمام کمالات اخلاقی وروحانی پیدا ہوجاتے ہیں۔ 58۔ (اور اس کی عظمت توحید کو اور زیادہ ظاہر کرنے والے۔ چناچہ یہی حکم کہ اللہ کی جانب منسوب ونامزد ہوجانے کے بعد پھر اس جانور پر حکم اس کے مالک کا نہیں چل پاتا۔ مالک مجازی کی عبدیت اور مالک حقیقی کی معبودیت ظاہر کرنے کو بالکل کافی ہے۔ سو کہیں تم ان قربانی کے جانوروں ہی کو معظم بالذات نہ سمجھ بیٹھنا) (آیت) ” البدن “۔ بدن جمع ہے بدنہ کی۔ اصل معنی ہیں موٹے تازہ تیار اونٹ کے۔ الابل العظام الاجسام الضخام (ابن جریر) لیکن اہل عربیت نے اس سے گائے اور اونٹ دونوں مراد لیے ہیں اور یہی مذہب فقہاء حنفیہ کا ہے۔ البقرۃ والبعیر (ابن جریر، عن عطاء) ھی من الابل والبقر کالاضحیۃ من الغنم (قاموس) وھو مذھب الحنفیۃ وھو قول عطاء و سعید بن المسیب (روح) قربانی کے دوسرے جانور یعنی بھیڑ اور بکری بھی اسی حکم میں داخل ہیں۔
Top