Tafseer-e-Majidi - An-Naml : 89
مَنْ جَآءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهٗ خَیْرٌ مِّنْهَا١ۚ وَ هُمْ مِّنْ فَزَعٍ یَّوْمَئِذٍ اٰمِنُوْنَ
مَنْ جَآءَ : جو آیا بِالْحَسَنَةِ : کسی نیکی کے ساتھ فَلَهٗ : تو اس کے لیے خَيْرٌ : بہتر مِّنْهَا : اس سے وَهُمْ : اور وہ مِّنْ فَزَعٍ : گھبراہٹ سے يَّوْمَئِذٍ : اس دن اٰمِنُوْنَ : محفوظ ہوں گے
جو کوئی نیکی (یعنی ایمان) لے کر آئے گا سو اس کو اس سے بہتراجر ملے گا اور،101۔ وہ لوگ اس روز کی (بڑی) گھبراہٹ سے محفوظ رہیں گے،102۔
101۔ یعنی جس اجر کا وہ مستحق ہے اس سے بھی کہیں بڑھ کر اسے اجر ملے گا (آیت) ” الحسنۃ “۔ کی تفسیر کلمہ توحید ہے اور اگلی آیت میں (آیت) ” السیءۃ “ کی تفسیر شرک ہے۔ ابومسعود ؓ صحابی اور ابن عباس ؓ صحابی اور بہ کثرت تابعین سے یہی منقول ہے۔ وارادبالحسنۃ علی ما روی عن ابن عباس ؓ وابن مسعود ؓ و مجاھد والحسن والنخعی وابی صالح و سعید بن جبیر وعطاء وقتادۃ شھادۃ ان لاالہ الا اللہ (روح) بلکہ بعض صحابیوں سے تو اس معنی کی سند خود رسول کریم ﷺ تک پہنچتی ہے۔ عن ابی ہریرہ (رح) وعن کعب بن عجرۃ ؓ ان النبی ﷺ فسرھا بذلک (روح) اور اقرار توحید سے مراد اقرار مقبول ہے۔ والمراد بھذہ الشھادۃ التوحید المقبول (روح) 102۔ یہ فزع صور کے نفخہ ثانی کے بعد ہوگا، فزع اولی مراد نہیں، وہ پہلا فزع طبعی ہوگا۔ اور اس دوسرے فزع کا تعلق مراتب ایمان سے ہے۔ سورة انبیاء کی آیت (آیت) ” لایحزنھم الفزع الاکبر “ میں بھی ذکر اسی دوسرے فزع کا ہے۔
Top