Tafseer-e-Madani - An-Naml : 89
مَنْ جَآءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهٗ خَیْرٌ مِّنْهَا١ۚ وَ هُمْ مِّنْ فَزَعٍ یَّوْمَئِذٍ اٰمِنُوْنَ
مَنْ جَآءَ : جو آیا بِالْحَسَنَةِ : کسی نیکی کے ساتھ فَلَهٗ : تو اس کے لیے خَيْرٌ : بہتر مِّنْهَا : اس سے وَهُمْ : اور وہ مِّنْ فَزَعٍ : گھبراہٹ سے يَّوْمَئِذٍ : اس دن اٰمِنُوْنَ : محفوظ ہوں گے
جو کوئی نیکی لے کر آئے گا اس کو اس سے کہیں بڑھ کر اچھا بدلہ ملے گا اور ایسے لوگ اس دن کے ہول سے امن میں ہوں گے
96 نیکی کے کئی گنا اجر وثواب کا وعدہ و بشارت : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " جو کوئی نیکی لے کر آئے گا تو اس کو اس سے کہیں بڑھ کر بہتر اجر ملے گا "۔ کیونکہ وہ اکرم الاکرمین صرف عدل اور برابری نہیں، بلکہ فضل و احسان کا معاملہ فرمائے گا۔ اور بدلہ بھی اپنی شان کریمی کے مطابق عطا فرمائے گا نہ کہ ہمارے اعتبار سے ۔ فَشَرِّفْنَا بِہَا یَا مَنْ تَقَدَّسَ وَ تَعَالٰی عَنْ کُلِّ مَا نَتَصَوَّر۔ پھر اس خیر ۔ اچھے بدلے ۔ کی بھی کوئی حد نہیں بیان فرمائی گئی کہ وہ بدلہ و جزا کس قدر بہتر ہوگا۔ کم سے کم دس گنا اور اس کے آگے کتنے ہی گنا بڑھا کر دے گا۔ یعنی ایمان کی قوت اور صدق و اخلاص کی دولت جس قدر زیادہ ہوگی اسی قدر اس کی بخشش بھی بڑی اور زیادہ ہوگی کہ یہی چیز اصل میں مدارو معیار ہے اور وہ دلوں کی دنیا اور باطن کے خبا یاو نوایا کو پوری طرح جانتا اور سینوں کے بھیدوں سے بھی پوری طرح واقف و آگاہ ہے۔ بعض نے اس کی تجدید بھی کی ہے مگر اصل یہ ہے کہ اس کو عام ہی رکھا جائے تاکہ ہر نیکی کو شامل ہو۔ پس ایمان و اخلاص کے ساتھ جو بھی کوئی نیکی کی جائے گی وہ اس میں داخل ہے۔ کیونکہ ایمان و اخلاص کے بغیر اس کی جناب اقدس و اعلیٰ میں کوئی بھی نیکی قابل قبول نہیں۔ اور ایمان و اخلاص کے ساتھ جو بھی نیکی کی جائے گی اس کا بدلہ وہ کہیں زیادہ بڑھا چڑھا کر دے گا کہ اس کی شان ہی نوازنا اور کرم فرمانا ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ بہرکیف جو نیکی کما کر اس دن حاضر ہوں گے ان کو اس سے کہیں زیادہ بہتر بدلہ سے بھی نوازا جائے گا اور وہی خوش نصیب ہوں گے جو اس دن کی گھبراہٹ میں امن میں ہوں گے۔
Top