Tafseer-e-Majidi - Faatir : 43
اِ۟سْتِكْبَارًا فِی الْاَرْضِ وَ مَكْرَ السَّیِّئِ١ؕ وَ لَا یَحِیْقُ الْمَكْرُ السَّیِّئُ اِلَّا بِاَهْلِهٖ١ؕ فَهَلْ یَنْظُرُوْنَ اِلَّا سُنَّتَ الْاَوَّلِیْنَ١ۚ فَلَنْ تَجِدَ لِسُنَّتِ اللّٰهِ تَبْدِیْلًا١ۚ۬ وَ لَنْ تَجِدَ لِسُنَّتِ اللّٰهِ تَحْوِیْلًا
اسْتِكْبَارًا : اپنے کو بڑا سمجھنے کے سبب فِي الْاَرْضِ : زمین (دنیا) میں وَمَكْرَ : اور چال السَّيِّئُ : بری وَلَا يَحِيْقُ : اور نہیں اٹھتا (الٹا پڑتا) الْمَكْرُ : چال السَّيِّئُ : بری اِلَّا : صرف بِاَهْلِهٖ ۭ : اس کے کرنے والے پر فَهَلْ : تو کیا يَنْظُرُوْنَ : وہ انتظار کر رہے ہیں اِلَّا : مگر صرف سُنَّتَ : دستور الْاَوَّلِيْنَ ۚ : پہلے فَلَنْ تَجِدَ : سو تم ہرگز نہ پاؤ گے لِسُنَّتِ اللّٰهِ : اللہ کے دستور میں تَبْدِيْلًا ڬ : کوئی تبدیلی وَلَنْ تَجِدَ : اور تم ہرگز نہ پاؤ گے لِسُنَّتِ اللّٰهِ : اللہ کے دستور میں تَحْوِيْلًا : کوئی تغیر
دنیا میں اپنے کو بڑا سمجھنے کی وجہ سے، اور (ان کی) بری چالوں کو (بھی ترقی ہوئی) اور بری چالوں کا وبال انہیں چال والوں پر پڑتا ہے،56۔ سو کیا یہ اسی آگے والوں کے دستور کے منتطر ہیں،57۔ آپ اللہ کے دستور کو کبھی بدلتا ہوا نہ پائیں گے اور نہ آپ اللہ کے دستور کو منتقل ہوتا ہوا دیکھیں گے،58
56۔ یہ کہنے والے مشرکین قریش تھے یہ لوگ قبل بعثت نبوی زور دے دے کر کہا کرتے تھے کہ بنی اسرائیل میں اس کثرت سے نبی آئے اور ان لوگوں نے انکی قدر نہ کی۔ ہماری قوم میں اگر کوئی نبی آئے تو ہم البتہ اس کی پوری قدر کرکے دکھادیں۔ پھر جب آپ ﷺ آئے تو جیسی قدر کی ظاہر ہے۔ (آیت) ” مازادھم الا نفورا استکبارا “۔ مرشدتھانوی (رح) نے فرمایا کہ اس میں وہی مذکور ہے جو صوفیہ کہا کرتے ہیں کہ جس کی استعداد فاسد ہے اس کا مرض اور ادواشغال سے اور بڑھ جاتا ہے اور وہ اپنے کو بزرگوں میں شمار کرنے لگتا ہے۔ 57۔ (اور وہ دستور یہ ہے کہ وقت مقرر پر سزا وہلاکت آئے) (آیت) ” سنت الاولین “۔ وہ ماجرا جو ساری اگلی سرکش ونافرمان قوموں کو پیش آچکا ہے۔ یعنی عذاب الہی سے ہلاکت و بربادی۔ 58۔ تبدیلی یہ کہ مثلا ایسے مجرموں کو بجائے سزاوعقوبت کے انعام واکرام ملنے لگے۔ اور منتقلی یہ کہ مثلا عذاب بجائے مجرموں کے کسی اور پر ہونے لگے۔ یا یہ مطلب لیاجائے کہ نہ تبدیلی نفس عذاب میں ہوسکتی ہے اور نہ منتقلی اس کے اوقات میں۔ سنۃ لایبدلھا فی ذا تھا ولا یحولھا عن اوقا تھا (مدارک)
Top