Tafseer-e-Majidi - Yaseen : 35
لِیَاْكُلُوْا مِنْ ثَمَرِهٖ١ۙ وَ مَا عَمِلَتْهُ اَیْدِیْهِمْ١ؕ اَفَلَا یَشْكُرُوْنَ
لِيَاْكُلُوْا : تاکہ وہ کھائیں مِنْ ثَمَرِهٖ ۙ : اس کے پھلوں سے وَمَا : اور نہیں عَمِلَتْهُ : بنایا اسے اَيْدِيْهِمْ ۭ : ان کے ہاتھوں اَفَلَا يَشْكُرُوْنَ : تو کیا وہ شکر نہ کریں گے
تاکہ لوگ اس (باغ) کے پھلوں سے کھائیں اور اس (سارے انتظام) کو ان کے ہاتھوں نے نہیں پیدا کیا سو کیا یہ لوگ شکر نہیں کرتے،22۔
22۔ (ان دلائل قدرت کو دیکھنے کے باوجود) اور ادائے شکر کا پہلا زینہ توحید ہے۔ (آیت) ” وما عملتہ ایدیھم “۔ ٹکڑا بہت قابل غور ہے ساری دنیا، خدائی قدرت وانتظام سے الگ ہوکر، اگر مل کر بھی کوشش کرڈالے کہ تخم ریزی وآبپاشی کے نتائج غلہ پھل وغیرہ ہی کی شکل میں ظاہر ہوتے رہیں تو کامیابی ناممکن ہے یقینی طور پر ان مسببات کو انہیں نتائج کی صورت میں ظاہر کرنا خاص الخاص کرشمہ قدرت خداوندی ہے۔ (آیت) ” وما عملتہ “۔ ما یہاں نافیہ ہے۔ ترجمہ اسی ترکیب کے مطابق کیا گیا۔ روی القول بان مانافیۃ عن ابن عباس ؓ والضحاک (روح) دوسری ترکیب یہ بھی جائز ہے کہ ماکوموصولہ قرار دیاجائے۔ اس صورت میں فقرہ کا عطف آیت ” ثمرہ “۔ پر ہوگا۔ اور مطلب یہ ہوگا کہ اپنے پکے پکائے کھانے کو دیکھو تو اس میں بھی حق تعالیٰ ہی کی ربوبیت کی جھلک پاؤ گے۔ ماموصولۃ فی محل جرعطف علی ثمرہ (روح)
Top