Tafseer-e-Majidi - Yaseen : 42
وَ خَلَقْنَا لَهُمْ مِّنْ مِّثْلِهٖ مَا یَرْكَبُوْنَ
وَخَلَقْنَا : اور ہم نے پیدا کیا لَهُمْ : ان کے لیے مِّنْ مِّثْلِهٖ : اس (کشتی) جیسی مَا : جو۔ جس يَرْكَبُوْنَ : وہ سوار ہوتے ہیں
اور ہم نے انکے لئے اسی (کشتی) جیسی چیزیں (اور بھی) پیدا کیں جن پر یہ لوگ سوار ہوتے ہیں،29۔
29۔ اللہ ہی نے اپنی قدرت و حکمت وشفقت سے بندوں کو اس عقل وتدبیر کی تعلیم دی جس سے اس نے دریا اور سمندر کے پانی سے سواری کا کام لینا۔ اس کے طول وعرض کا عبور کرنا، اس کے مناسب حال کشتی بنانا، پھر کشتی چلانا وغیرہ وغیرہ سیکھ لیا۔ (آیت) ” الفلک المشحون “۔ لدی پھندی کشتیوں سے صاف اشارہ بحری تجارت کی جانب ہے۔ بڑے بڑے تجارتی جہاز، اور سامان سے کھچا کھچ لدے ہوئے اسٹیمر سب اس کے تحت میں آجاتے ہیں۔ (آیت) ” من مثلہ “۔ کے اطلاق میں بڑی وسعت ہے، اسٹیمر، لائیز، کروز، آبدوز کشتیاں، غرض ہر قسم کی بحری سواریاں ہی نہیں، بلکہ اس کے علاوہ ریل، موٹر، لاری، طیارہ، ہوائی جہاز وغیرہ سب ہی کچھ اس کے تحت میں آسکتے ہیں۔ عن مجاھد اناالابل سفن البر (جصاص) فسرہ مجاھد بالانعام والابل وغیرھا (روح) والقول الثانی انہ للابل والدواب وکل مایرکب۔ قرطبی) ” من “۔ بیان کیلئے بھی مانا گیا ہے اور تبعیض کے لئے بھی۔ تحتمل ان تکون للبیان وان تکون للتبعیض (روح)
Top