Tafseer-e-Majidi - Az-Zumar : 49
فَاِذَا مَسَّ الْاِنْسَانَ ضُرٌّ دَعَانَا١٘ ثُمَّ اِذَا خَوَّلْنٰهُ نِعْمَةً مِّنَّا١ۙ قَالَ اِنَّمَاۤ اُوْتِیْتُهٗ عَلٰى عِلْمٍ١ؕ بَلْ هِیَ فِتْنَةٌ وَّ لٰكِنَّ اَكْثَرَهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ
فَاِذَا : پھر جب مَسَّ : پہنچتی ہے الْاِنْسَانَ : انسان ضُرٌّ دَعَانَا ۡ : کوئی تکلیف وہ ہمیں پکارتا ہے ثُمَّ اِذَا : پھر جب خَوَّلْنٰهُ : ہم عطا کرتے ہیں اس کو نِعْمَةً : کوئی نعمت مِّنَّا ۙ : اپنی طرف سے قَالَ : وہ کہتا ہے اِنَّمَآ : یہ تو اُوْتِيْتُهٗ : مجھے دی گئی ہے عَلٰي : پر عِلْمٍ ۭ : علم بَلْ هِىَ : بلکہ یہ فِتْنَةٌ : ایک آزمائش وَّلٰكِنَّ : اور لیکن اَكْثَرَهُمْ : ان میں اکثر لَا يَعْلَمُوْنَ : جانتے نہیں
جس وقت آدمی کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے وہ ہم کو پکارتا ہے لیکن جب ہم اسے اپنی طرف سے کوئی نعمت عطا کرتے ہیں تو وہ یہ کہتا ہے کہ یہ مجھے (اپنی) تدبیر سے ملی ہے،64۔ اصل یہ ہے کہ وہ ایک آزمائش ہے، لیکن اکثر لوگ سمجھتے نہیں،65۔
64۔ عام بدسرشت انسان کی فطرت کا بیان ہے جہان اسے اطمینان حاصل ہوا، وہ اپنی ہر کامیابی کو اپنی سعی وحسن تدبیر کی جانب منسوب کرنے لگتا ہے اور جادۂ توحید سے ہٹ جاتا ہے۔ مجازی واسطوں اور وسیلوں کا ذکر مطلق صورت میں ممنوع نہیں، صرف اس صورت میں حرام ہے جب نظرفاعل حقیقی سے ہٹ جائے۔ 65۔ یعنی ہر نعمت خدا کی دی ہوئی اور واسطہ اسباب سے حاصل کی ہوئی دراصل بندوں کے حق میں آزمائش ہوتی ہے کہ نظر علت حقیقی پر رہتی ہے یا علت قریبی صوری پر ..... اور یہ مشرکین اس ایمانی حقیقت سے بھی جاہل ہیں۔ (آیت) ” ھی .... نعمۃ “۔ لفظ مؤنث ہے اور معنی کے اعتبار سے مذکر۔ اس لیے اس کے لئے ضمیریں مؤنث ومذکر دونوں جائز ہیں۔ (آیت) ” اوتیتۃ “۔ میں ضمیر مذکر بھی اسی کی جانب ہے۔ اور ھی ضمیر مؤنث بھی اسی کی طرف۔
Top