Tafseer-e-Majidi - An-Nisaa : 51
اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِیْنَ اُوْتُوْا نَصِیْبًا مِّنَ الْكِتٰبِ یُؤْمِنُوْنَ بِالْجِبْتِ وَ الطَّاغُوْتِ وَ یَقُوْلُوْنَ لِلَّذِیْنَ كَفَرُوْا هٰۤؤُلَآءِ اَهْدٰى مِنَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا سَبِیْلًا
اَلَمْ تَرَ : کیا تم نے نہیں دیکھا اِلَى : طرف (کو) الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اُوْتُوْا : دیا گیا نَصِيْبًا : ایک حصہ مِّنَ : سے الْكِتٰبِ : کتاب يُؤْمِنُوْنَ : وہ مانتے ہیں بِالْجِبْتِ : بت (جمع) وَالطَّاغُوْتِ : اور سرکش (شیطان) وَيَقُوْلُوْنَ : اور کہتے ہیں لِلَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جن لوگوں نے کفر کیا (کافر) هٰٓؤُلَآءِ : یہ لوگ اَهْدٰى : راہ راست پر مِنَ : سے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے (مومن) سَبِيْلًا : راہ
کیا تو نے ان لوگوں پر نظر نہیں کی جنہیں کتاب سے بہرہ ور کیا گیا تھا،164 ۔ (اس پر بھی) یہ بت اور شیطان کو مانے ہوئے ہیں،165 ۔ اور کفر کرنے والوں کی بابت کہتے ہیں کہ ایمان لانے والوں سے تو یہی لوگ زیادہ ہدایت یاب ہیں،166 ۔
164 ۔ یعنی یہود، اور کتاب سے مراد کتاب الہی یا توریت ہے۔ 165 ۔ (آیت) ” الجبت “۔ جبت کا اطلاق تو اللہ کے سوا ہر معبود پر ہوتا ہے۔ یقال لکل ما عبد من دون اللہ جبت (راغب) لیکن خصوصیت کے ساتھ اس کا استعمال ساحروں اور کاہنوں کے لئے ہوتا ہے۔ سمی الساحر والکاھن جبتا (راغب) صحابہ اور تابعین دونوں سے یہ معنی منقول ہیں۔ قال عمر ؓ الجبت السحر (ابن جریر) قال ابن عباس وابن جبیر وابو العالیۃ الجبت الساحر (قرطبی) یہود میں عملیات کا اور سحر، کہانت، نجوم، وغیرہ علوم سفلی کا ذوق ابتدا سے چلا آرہا ہے، جیسا کہ پارۂ اول میں آیۃ (آیت) ” واتبعوا ما تتلوا الشیطین “ کے تحت میں دکھایا جاچکا ہے۔ جبت کا لفظ لا کر عجب نہیں کہ اشارہ ان کی اسی قومی خصلت کی جانب کرنا مقصود ہو۔ (آیت) ” الطاغوت “۔ طاغوت پر حاشیہ پارۂ سوم میں گزر چکا۔ طاغوت ہر وہ چیز ہے جو انسان میں طغیان وعدوان پیدا کردے۔ الطاغوت کل ما یطغی الانسان۔ (قرطبی) عجب نہیں کہ یہ لفظ لا کر یہود کے رجحان مادیت اور ذوق مادہ پرستی کی طرف توجہ دلانا منظور ہو۔ 166 ۔ روایتوں میں آتا ہے کہ سرداران یہود مکہ میں آئے تو قریش نے ان سے پوچھا کہ ہمارا دین بہتر ہے یا پیروان محمد ﷺ کا۔ اور سوال میں اپنے دینی کارناموں، مثلا خدمت حجاج، خدمت کعبہ کا ذکر بھی کردیا۔ سرداران یہود بولے کہ ان کے دین سے تو تمہارا ہی دین بہتر ہے۔ اور ان سے زیادہ ہدایت یاب تم ہی ہو۔ (آیت) ’ للذین کفروا “۔ الذین کفروا سے مراد قریش ومشرکین مکہ ہیں۔ ل۔ کے معنی ” بابت “ یا ” متعلق “ کے ہیں۔ للذین ای فی حقھم (روح) واللام للتبلیغ (بحر) (آیت) ” الذین امنوا “۔ سے مراد مسلمان ہیں۔
Top