Anwar-ul-Bayan - An-Nahl : 33
اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بِاٰیٰتِنَا سَوْفَ نُصْلِیْهِمْ نَارًا١ؕ كُلَّمَا نَضِجَتْ جُلُوْدُهُمْ بَدَّلْنٰهُمْ جُلُوْدًا غَیْرَهَا لِیَذُوْقُوا الْعَذَابَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَزِیْزًا حَكِیْمًا
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : وہ لوگ كَفَرُوْا : کفر کیا بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیتوں کا سَوْفَ : عنقریب نُصْلِيْهِمْ : ہم انہیں ڈالیں گے نَارًا : آگ كُلَّمَا : جس وقت نَضِجَتْ : پک جائیں گی جُلُوْدُھُمْ : ان کی کھالیں بَدَّلْنٰھُمْ : ہم بدل دیں گے جُلُوْدًا : کھالیں غَيْرَھَا : اس کے علاوہ لِيَذُوْقُوا : تاکہ وہ چکھیں الْعَذَابَ : عذاب اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ كَانَ : ہے عَزِيْزًا : غالب حَكِيْمًا : حکمت والا
اور یاد کرو جبکہ ہم نے ملائکہ سے کہا کہ آدم کو سجدہ کرو ، تو سب نے سجدہ کیا ، مگر ابلیس نے نہ کیا۔ اس نے کہا :” کیا میں اس کو سجدہ کروں جسے تو نے مٹی سے بنایا ہے ؟
یہاں بتایا جاتا ہے کہ گمراہ لوگوں کی گمراہی کا اصل سبب کیا ہوتا ہے۔ چناچہ قصہ آدم و ابلیس کا یہ منظر یہاں پیش کیا جاتا ہے ، تاکہ وہ لوگ جو گمراہی کے اصل اسباب معلوم کرنا چاہتے ہیں ان کو معلوم ہوجائے کہ یہ اسباب کیا ہیں اور یہ کہ شیطان ان کا بنیادی دشمن ہے۔ یہ ان کے جد امجد کا بھی دشمن تھا ، یوں انسانوں کے ابو الاباء کا رشتہ بتا کر انہیں ڈرایا جاتا ہے کہ شیطان ان کا جدی دشمن ہے۔ واذ قلنا للملئکۃ اسجدو……(71 : 16) ” اور یاد کرو جب ہم نے ملائکہ سے کہا کہ آدم کو سجدہ کرو ، تو سب نے سجدہ کیا مگر ابلیس نے نہ کیا۔ اس نے کہا :” میں اس جو سجدہ کروں جسے تو نے مٹی سے بنایا ہے “۔ یہ کبر کی وجہ سے شیطان کے حسد کا ظہور ہے کہ وہ مٹی کو تو دیکھتا ہے لیکن یہ نہیں دیکھتا کہ اس مٹی میں اللہ نے اپنی روح پھونکی ہوئی ہے۔ یہاں ابلیس بنی آدم کی کمزوریوں کی طرف اشارہ کرتا ہے اور یہ بتاتا ہے کہ مٹی سے تخلیق کردہ یہ مخلوق بڑی آسانی سے گمراہ کی جاسکتی ہے۔ وہ بڑے غرور سے کہتا ہے :
Top