Tafseer-e-Majidi - Al-Ghaafir : 55
فَاصْبِرْ اِنَّ وَعْدَ اللّٰهِ حَقٌّ وَّ اسْتَغْفِرْ لِذَنْۢبِكَ وَ سَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ بِالْعَشِیِّ وَ الْاِبْكَارِ
فَاصْبِرْ : پس آپ صبر کریں اِنَّ : بیشک وَعْدَ اللّٰهِ : اللہ کا وعدہ حَقٌّ : سچا وَّاسْتَغْفِرْ : اور مغفرت طلب کریں لِذَنْۢبِكَ : اپنے گناہوں کے لیے وَسَبِّحْ : اور پاکیزگی بیان کریں بِحَمْدِ رَبِّكَ : اپنے پروردگار کی تعریف کے ساتھ بِالْعَشِيِّ : شام وَالْاِبْكَارِ : اور صبح
سو آپ صبر کیجئے بیشک اللہ کا وعدہ سچا ہے،53۔ اور معافی مانگئے اپنی کوتاہی کی اور اپنے پروردگار کی تسبیح وحمد شام اور صبح کرتے رہئے،54۔
53۔ (اور موسیٰ (علیہ السلام) کے واقعات سے تسلی حاصل کیجئے) (آیت) ” وعدہ اللہ “۔ وعدہ سے مراد وعدہ نصرت الہی ہے یہ (آیت) ” انا لننصر رسلنا “۔ میں ابھی مذکور ہوچکا ہے۔ 54۔ (کہ یہ مشغولیت ذہن کو امور ملال انگیز کی طرف التفات کا موقع ہی نہ دے گی) (آیت) ” لذنبک “۔ عربی زبان میں ذنب اور اثم کے درمیان فرق ہے اردو میں ذنب کا مفہوم کوتاہی ہی سے ادا کیا جاسکتا ہے۔ نحملہ علی التوبۃ عن ترک الاولی والافضل (کبیر) (آیت) ” بالعشی والابکار “۔ محاورہ میں اس سے مراد دوام یا ہمیشگی بھی ہے۔ اے دوم علی عبادۃ ربک (کشاف) عبربالطرفین وارید جمیع الاوقات (روح) وبالجملۃ فالمراد منہ الامر بالمواظبۃ علی ذکر اللہ (کبیر)
Top