Tafseer-e-Majidi - Al-Maaida : 84
وَ مَا لَنَا لَا نُؤْمِنُ بِاللّٰهِ وَ مَا جَآءَنَا مِنَ الْحَقِّ١ۙ وَ نَطْمَعُ اَنْ یُّدْخِلَنَا رَبُّنَا مَعَ الْقَوْمِ الصّٰلِحِیْنَ
وَمَا : اور کیا لَنَا : ہم کو لَا نُؤْمِنُ : ہم ایمان نہ لائیں بِاللّٰهِ : اللہ پر وَمَا : اور جو جَآءَنَا : ہمارے پاس آیا مِنَ : سے۔ پر الْحَقِّ : حق وَنَطْمَعُ : اور ہم طمع رکھتے ہیں اَنْ : کہ يُّدْخِلَنَا : ہمیں داخل کرے رَبُّنَا : ہمارا رب مَعَ : ساتھ الْقَوْمِ : قوم الصّٰلِحِيْنَ : نیک لوگ
اور آخر کیوں ہم ایمان نہ لائیں اللہ اور (اس) حق پر جو ہمیں (اب) پہنچا ہے اور (پھر) امید اس کی رکھیں کہ ہمارا پروردگار ہم کو صالح لوگوں کی معیت میں داخل کردے گا،272 ۔
272 ۔ یعنی ہماری اس آرزو کا پورا ہونا موقوف ہی ہے اسلام لانے پر۔ استفھام انکار واستبعاد لانتفاء الایمان مع قیام الداعی وھو الطمع فی الانخراط مع الصالحین (بیضاوی) مع مرشد تھانوی (رح) نے فرمایا کہ بغیر عمل کے محض آرزو یا طمع مفید یا معتدبہ نہیں۔
Top