Tafseer-e-Majidi - Al-Hadid : 28
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ اٰمِنُوْا بِرَسُوْلِهٖ یُؤْتِكُمْ كِفْلَیْنِ مِنْ رَّحْمَتِهٖ وَ یَجْعَلْ لَّكُمْ نُوْرًا تَمْشُوْنَ بِهٖ وَ یَغْفِرْ لَكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌۚۙ
يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا : اے لوگو ! جو ایمان لائے ہو اتَّقُوا اللّٰهَ : اللہ سے ڈرو وَاٰمِنُوْا : اور ایمان لاؤ بِرَسُوْلِهٖ : اس کے رسول پر يُؤْتِكُمْ كِفْلَيْنِ : دے گا تم کو دوہرا حصہ مِنْ رَّحْمَتِهٖ : اپنی رحمت میں سے وَيَجْعَلْ لَّكُمْ : اور بخشے گا تم کو۔ بنا دے گا تمہارے لیے نُوْرًا : ایک نور تَمْشُوْنَ بِهٖ : تم چلو گے ساتھ اس کے وَيَغْفِرْ لَكُمْ ۭ : اور بخش دے گا تم کو وَاللّٰهُ : اور اللہ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ : غفور رحیم ہے
اے ایمان والو اللہ سے ڈور، اور اس کے پیغمبر پر ایمان لاؤ اللہ تم کو اپنی رحمت سے دو حصہ دے گا،50۔ اور تمہارے لئے (وہ) نور پیدا کردے گا کہ تم اسے لئے چلو پھر وگے، اور وہ تم کو بخش دے گا، اور اللہ بڑا مغفرت والا ہے بڑا رحم کرنے والا ہے،51۔
50۔ کتابی مومن کے اجر کا دوگنا ہونا ظاہر ہے، ایک، اجر اپنے نبی سابق کی تصدیق کا، دوسرا پیغمبر وقت (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تصدیق کا (آیت) ” یایھا الذین امنوا “۔ یہاں خطاب حضرت مسیح (علیہ السلام) پر ایمان رکھنے والوں سے ہے۔ اور انہیں دعوت خاتم النبین پر ایمان لانے کی دی جارہی ہے۔ فی روایۃ النسائی عن ابن عباس انہ حمل ھذہ الایۃ علی مومن اھل الکتاب (ابن کثیر) الخطاب لاھل الکتابین من الیھود والنصاری (معالم) الذین امنوا بعیسی (جلالین) (آیت) ” اتقو اللہ “۔ دعوت ایمان سے معا پہلے اتقواللہ لانے میں اشارہ ہے کہ معاصرین اہل کتاب کی راہ میں رسول اللہ ﷺ پر ایمان لانے کی بڑی روک تقوی کی کمی تھی اور ایمان لانے میں بڑا دخل تقوی کو تھا “۔ اس آیت میں جو اہل کتاب کو (آیت) ” یایھا الذین امنوا “۔ سے تعبیر فرمایا ہے۔ باوجودیکہ عادت قرآنیہ اس لفظ سے صرف مسلمانوں کو خطاب کرنے کی ہے، اس میں نکتہ غالبا یہ ہے کہ چونکہ یہ ایمان ان کا ایمان بالرسول کے بعد ایمان مقبول ہوجائے گا، اس لیے اس کو ایمان معتدبہ سے تعبیر فرمایا “۔ (تھانوی (رح)) (آیت) ” کفلین من رحمتہ “۔ ملاحظہ ہو سورة القصص (پ 20) (آیت) ” اولئک یؤتون اجرھم مرتین “۔ کا حاشیہ۔ 51۔ اور ان صفات غفر و رحمت کے ظہور کامل کا وقت حشر ہی میں ہوگا) (آیت) ” یجعل ..... بہ “ یعنی ایسا نور ایمان عطا کردے گا جو یہاں سے لے کر پلصراط تک برابر تمہارا رفیق رہے گا۔ (آیت) ” ویغفرلکم “۔ یعنی باوجود تمہارے پچھلے کفر اور شدید نافرمانیون کے بھی تمہاری مغفرت ایمان لانے کے بعد کردے گا۔
Top