Tafseer-e-Majidi - Al-An'aam : 33
قَدْ نَعْلَمُ اِنَّهٗ لَیَحْزُنُكَ الَّذِیْ یَقُوْلُوْنَ فَاِنَّهُمْ لَا یُكَذِّبُوْنَكَ وَ لٰكِنَّ الظّٰلِمِیْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِ یَجْحَدُوْنَ
قَدْ نَعْلَمُ : بیشک ہم جانتے ہیں اِنَّهٗ : کہ وہ لَيَحْزُنُكَ : آپ کو ضرور رنجیدہ کرتی ہے الَّذِيْ : وہ جو يَقُوْلُوْنَ : وہ کہتے ہیں فَاِنَّهُمْ : سو وہ یقینا لَا يُكَذِّبُوْنَكَ : نہیں جھٹلاتے آپ کو وَلٰكِنَّ : اور لیکن (بلکہ) الظّٰلِمِيْنَ : ظالم لوگ بِاٰيٰتِ : آیتوں کو اللّٰهِ : اللہ يَجْحَدُوْنَ : انکار کرتے ہیں
بیشک ہمیں خوب معلوم ہے کہ یہ جو کچھ کہتے ہیں وہ آپ کو رنج پہنچاتا ہے تو یہ لوگ آپ کو نہیں جھٹلاتے بلکہ (یہ ظالم تو) اللہ کی نشانیوں ہی سے انکار کردیتے ہیں،52 ۔
52 ۔ (سو آپ غم وحزن میں زیادہ نہ پڑئیے۔ بلکہ ان کا معاملہ اللہ کے حوالہ کیجئے) مطلب یہ ہے کہ منکرین، مکذبین آپ کی ذاتی صداقت وامانت سے کچھ تھوڑے ہی انکار کررہے ہیں۔ انہیں تو ضد اس پیام الہی سے ہے جو آپ انہیں پہنچا رہے ہیں، سو ان کا معاملہ آپ سے نہیں براہ راست حق تعالیٰ سے ہے حدیث وسیر کی روایتوں میں صراحۃ آتا ہے کہ سرگروہ مکذبین ابوجہل اور اس کے ساتھیوں نے صاف صاف کہہ دیا تھا کہ ہم کچھ آپ کو تھوڑے ہی جھوٹا کہتے ہیں ہم تو اس پیام کو جھوٹا کہتے ہیں جس کا لانا آپ بیان کرتے ہیں۔ قال ابو جہل للنبی ﷺ ان لا نکذبک ولکن نکذب بما جئت بہ (ابن کثیر۔ عن علی ؓ) قال ابو میسرۃ ان رسول اللہ ﷺ مر بابی جھل و اصحابہ فقالوا یا محمد واللہ ما نکذبک وانک عندنا لصادق ولکن نکذب ما جئت بہ (قرطبی) (آیت) ” یجحدون “۔ جحود ایسین انکار کو کہتے ہیں کہ انسان کا دل تو قائل ہوجائے لیکن زبان ہٹ دھرمی سے انکار کئے جائے۔ منکرین ومکذبین رسول میں بہت سے ایسے ہی تھے۔ الجحود نفی مافی القلب اثباتہ و اثبات ما فی القلب نفیہ (راغب) قد کان فیھم العناد فی جحود نبوتہ ﷺ مع علم منھم بہ وصحہ نبوتہ (ابن جریر) وکان بعضھم قد تبین امرہ وعلم صحۃ نبوتہ وھو فی ذلک یعاند ویجحد نبوتہ حسدا لہ وبغیا (ابن جریر) (آیت) ” قد نعلم “۔ میں قد کا ترجمہ اردو میں ” خوب “ ہی سے مناسب ہے۔ قد بمعنی ربما الذی یجیء لزیادۃ الفعل وکثرتہ (کشاف) مفسر ابن حیان نے اگرچہ زمخشری کے اس قول سے اختلاف کیا ہے اور اسے قول غیر مشھور للنحاۃ قرار دیا ہے۔ تاہم تحقیق وتاکید کے معنی انہوں نے بھی تسلیم کئے ہیں، تکون حینئذ للتحقیق والتوکید (بحر)
Top