Tafseer-e-Majidi - Al-Haaqqa : 20
اِنِّیْ ظَنَنْتُ اَنِّیْ مُلٰقٍ حِسَابِیَهْۚ
اِنِّىْ : بیشک میں ظَنَنْتُ : میں یقین رکھتا تھا اَنِّىْ : کہ بیشک میں مُلٰقٍ : ملاقات کرنے والا ہوں حِسَابِيَهْ : اپنے حساب سے
میں تو جانے ہوئے تھا کہ مجھے ضرور میرا حساب پیش آنے والا ہے،8۔
8۔ یعنی میں تو خود دنیا میں ایمان وتصدیق رکھتا تھا اور یوم آخرت اور وقوع جزاء کا شروع ہی سے معتقد تھا۔ (آیت) ” لا .... خافیۃ “۔ یعنی اے انسانو ! حق تعالیٰ سے اس وقت تمہارا کوئی سا بھی راز چھپا ہوا نہ ہوگا۔ (آیت) ” فاما ..... بیمینہ “۔ نامہ اعمال کا داہنے ہاتھ میں ملنا جتنی ہونے کی علامت ہوگا۔ (آیت) ” فیقول “۔ وہ جنتی خوش ہو کر اپنے آس پاس والوں سے کہے گا۔ (آیت) ” ھآؤم “۔ ھا کے معنی ” لو “ کے آئے ہیں اور ھآؤم کا استعمال موقع جمع پر ہوتا ہے۔ ھاؤ صوت یصوت فیفھم بہ معنی خذ (کبیر) ویقال للاثنین ھاؤما وللجمع ھاؤموا وھاؤم (کبیر) ھا کلمۃ فی معنی الاخذ وھو نقیض ھات اے اعط ویقال ھاؤم ھاؤما وھاؤموا (راغب) (آیت) ” فیقول ..... کتبیہ “۔ یہ جنتی نامہ اعمال کو داہنے ہاتھ میں پاکر فرط مسرت میں پکار اٹھے گا جیسا آج دنیا میں بھی انتہائی مسرت کے جوش میں انسان دوسروں کو بھی پکار پکار کر اپنی مسرت میں شریک کرتا ہے، دل ذلک علی انہ بلغ الغایۃ فی السرور (کبیر)
Top