Madarik-ut-Tanzil - Al-Haaqqa : 20
اِنِّیْ ظَنَنْتُ اَنِّیْ مُلٰقٍ حِسَابِیَهْۚ
اِنِّىْ : بیشک میں ظَنَنْتُ : میں یقین رکھتا تھا اَنِّىْ : کہ بیشک میں مُلٰقٍ : ملاقات کرنے والا ہوں حِسَابِيَهْ : اپنے حساب سے
مجھے یقین تھا کہ مجھ کو میرا حساب (کتاب) ضرور ملے گا
20 : اِنِّیْ ظَنَنْتُ (میں اعتقاد رکھتا تھا) یہ ظننت ‘ علمت کے معنی میں ہے۔ یہاں ظن کو علم کی جگہ لایا گیا۔ کیونکہ ظن غالب عادات، احکامات میں علم کے بمنزلہ ہوتا ہے۔ نمبر 2۔ جو چیز اجتہاد سے پائی جائے وہ کم وبیش ہی وساوس و خیالات سے بچی ہوتی ہے۔ وہ گمانوں کی طرف لے جاتی ہے اس لئے ظن کا اطلاق اس پر ظن سے خالی نہ ہونے کی بناء پر ہے۔ اَنِّیْ مُلٰقٍ حِسَابِیَہْ (کہ مجھکو میرا حساب پیش آنے والا ہے) میں اپنے حساب کا معائنہ کرنے والا ہوں۔
Top