Tafseer-e-Majidi - Al-A'raaf : 8
وَ الْوَزْنُ یَوْمَئِذِ اِ۟لْحَقُّ١ۚ فَمَنْ ثَقُلَتْ مَوَازِیْنُهٗ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ
وَالْوَزْنُ : اور وزن يَوْمَئِذِ : اس دن الْحَقُّ : حق فَمَنْ : تو جس ثَقُلَتْ : بھاری ہوئے مَوَازِيْنُهٗ : میزان (نیکیوں کے وزن فَاُولٰٓئِكَ : تو وہی هُمُ : وہ الْمُفْلِحُوْنَ : فلاح پانے والے
اور اس روز وزن (ہونا) برحق ہے،9 ۔ جس کسی کا وزن بھاری ہوگا وہی لوگ (پورے) کامیاب ہوں گے
9 ۔ الفاظ میں ” وزن “ ہونا رائے میں ” وزن “ ہونا، معانی میں ” وزن “ ہونا یہ تو ہم لوگ گفتگو میں روز مرہ بولتے اور مجازی حیثیت سے برابر تسلیم ہی کرتے ہیں یوم حشر کشف حقائق کا دن ہوگا، ہر مجاز عین حقیقت بن جائے گا۔ ” وزن “ کے لیے جسمیت کی شرط تو مخصوص اس عالم ناسوت کے ساتھ ہے۔ اس عالم میں تو مجردات بھی محسوسات کے لباس میں ملبوس ہوں گے۔ (آیت) ” الوزن “ کے مجازی معنی یہی کیے گئے ہیں۔ لیکن اکابر اہل سنت کے یہاں بلاضرورت ظاہر کو چھوڑ کر مجاز ماننا درست نہیں۔ وقد اجمعت الامۃ فی الصدر الاول علی الاخذ بھذہ الظواھر من غیر تاویل واذا اجمعوا علی منع التاویل وجب الاخذ بالظاھر وصارت ھذہ الظواھر نصوصا (قرطبی) (آیت) ” یومئذ “۔ سے مراد قیامت کا دن ہونا ظاہرہی ہے۔ وہ دن تو کشف حقائق کا ہوگا۔ کیا یہ ممکن نہیں کہ اعمال میں وزن تو آج بھی ہو۔ لیکن آج ہمارے قوی کے لیے غیر مدرک ہو، اور اس روز جب ہمارا ادراک خود ہی سوگنا اور ہزار گنا بڑھ چکے گا، اعمال کی یہ کیفیت بھی ہمارے علم و شعور میں آنے لگے۔ بارکلے برطانیہ کے مشہور فلسفی نے ثابت کیا ہے کہ مادہ کے جتنے بھی اعراض تسلیم کیے گئے ہیں، ان کی اصل تو ان کی محسوسیت ہی ہے۔ اگر وہ سرے سے کسی کو محسوس ہی نہ ہوں تو ان کے وجود ہی کے کوئی معنی نہیں۔ اعمال کی صفت وزن آج ہمارے موجودہ قوی کے لیے غیرمحسوس ہے، کل ہمارے ترقی یافتہ قوی کے لیے محسوس ومدرک ہوجائے گی، (آیت) ” الوزن “۔ عقائد و اعمال کا وزن مراد ہے اور، یہ معنی صحابہ وتابعین سے مروی ہے۔ صحائف اعمال کا وزن بھی مراد لیا گیا ہے۔ ای وزن الاعمال (مدارک) والجمھور علی ان صحائف الاعمال توزن بمیزان (بیضاوی) والمراد بالوزن اعمال العباد بالمیزان (قرطبی) والذی یوضع فی المیزان یوم القیمۃ قیل الاعمال وان کانت اعراضا الاان اللہ تعالیٰ یقلبھا یوم القیامۃ اجساما (ابن کثیر) امام رازی (رح) نے ایک روایت میں حدیث رسول ﷺ کا حوالہ دے کر لکھا ہے کہ مفسرین کا عام مذہب اس باب میں وزن صحائف اعمال کا ہے۔ سئل رسول اللہ ﷺ عمایوزن یوم القیامۃ فقال الصحف وھذا القول مذھب عامۃ المفسرین فی ھذہ الایۃ (کبیر)
Top