Tafseer-e-Majidi - Nooh : 24
وَ قَدْ اَضَلُّوْا كَثِیْرًا١ۚ۬ وَ لَا تَزِدِ الظّٰلِمِیْنَ اِلَّا ضَلٰلًا
وَقَدْ : اور تحقیق اَضَلُّوْا : انہوں نے بھٹکا دیا كَثِيْرًا : بہت بسوں کو وَلَا : اور نہ تَزِدِ : تو اضافہ کر الظّٰلِمِيْنَ : ظالموں کو اِلَّا ضَلٰلًا : مگر گمراہی میں
اور ان لوگوں نے بہتوں کو گمراہ کردیا ہے، تو (ان) ظالموں کی گمراہی تو اور بڑھا دے،13۔
13۔ (تاکہ یہ لوگ مستحق ہلاکت ہوجائیں) مفسر تھانوی (رح) نے لکھا ہے کہ دعاء سے مقصود ضلال میں زیادتی نہیں، بلکہ استحقاق ہلاکت تھا۔ (آیت) ” وقد اضلوا کثیرا “۔ یعنی یہ لوگ خود ہی گمراہ نہیں ہیں۔ بلکہ دوسروں کو بھی گمراہ کرتے رہتے ہیں، اور اب اتنی کوششوں کے بعد ان کی اصلاح کی طرف سے مایوسی ہوچکی ہے۔ حضرت (علیہ السلام) نے یہ دعائے عذاب وہلاکت اس وقت فرمائی جب آپ کو خود وہی الہی ان ظالموں کے عدم قبول ایمان سے مطلع کرچکی تھی۔ ملاحظہ ہوسورۂ ہود (پ 12) رکوع 4 کی آیت (آیت) ” لن یؤمن من قومک الا من قدامن۔ الظلمین “۔ ظالمین کا یہاں کافرین کے معنی میں ہونا بالکل ظاہر ہے۔
Top