Tafseer-e-Majidi - Nooh : 23
وَ قَالُوْا لَا تَذَرُنَّ اٰلِهَتَكُمْ وَ لَا تَذَرُنَّ وَدًّا وَّ لَا سُوَاعًا١ۙ۬ وَّ لَا یَغُوْثَ وَ یَعُوْقَ وَ نَسْرًاۚ
وَقَالُوْا : اور انہوں نے کہا لَا تَذَرُنَّ : نہ تم چھوڑو اٰلِهَتَكُمْ : اپنے ا لہوں کو وَلَا : اور نہ تَذَرُنَّ : تم چھوڑو وَدًّا : ود کو وَّلَا سُوَاعًا : اور نہ سواع کو وَّلَا يَغُوْثَ : اور نہ یغوث کو وَيَعُوْقَ : اور نہ یعوق کو وَنَسْرًا : اور نہ نسر کو
اور انہوں نے کہا کہ اپنے معبودوں کو ہرگز نہ چھوڑنا اور نہ ود کو اور نہ سواع کو اور نہ یغوث، یعوق، نسر (غرض کسی کو بھی نہ) چھوڑنا،12۔
12۔ یہ سب نام قوم نوح کے خاص خاص دیوتاؤں کے ہیں۔ اور انہیں کی مورتیں ملک میں پجتی رہتی تھیں۔ انکے ناموں کی تصریح کی ایک مصلحت یہ بھی ہے کہ ان کی پرستش عین نزول قرآن کے زمانہ میں بھی عرب و اطراف عرب میں جاری رہی (آیت) ” وقالوا “۔ یعنی سرادارن قوم نے یہ اپنے پیروی کرنے والوں اور عوام سے کہا۔ اے الرؤسا الی سفلتھم (مدارک) (آیت) ” ودا “۔ یہ دیوتا قوت مردانہ اور عشق و محبت کا تھا۔ اس کی مورت قوی ہیکل مرد کی شکل میں تھی، اہل عرب اس سے خوب مانوس تھے۔ اس کی پوجا شمالی عرب میں جاری تھی۔” عبدود “۔ عرب میں ایک نام کثرت سے لوگوں کا ہوتا تھا (آیت) ” سواعا “۔ یہ دیوتا حسن ومحبوبی کا تھا۔ اس کی مورتی حسین عورت کی شکل میں تھی، اس کی پوجا قبیلہ ہذیل میں جاری تھی (آیت) ” یغوث “۔ یہ دیوتا جسمانی قوت و طاقت کا تھا۔ اس کی مورت شیر اور بیل کی شکلوں میں ہوتی تھی، یمن میں اس کی پوجا کا رواج تھا۔ اور ” یعوق “۔ یہ دوڑ بھاگ کا دیوتا تھا۔ اس کی مورت گھوڑے کی شکل کی ہوتی تھی، اس کی بھی پوجا یمن میں پائی گئی۔ (آیت) ” نسرا “۔ یہ دور بینی اور حدت نظر کا دیوتا تھا۔ اس کی مورت پرندہ (باز یا عقاب) کی شکل کی ہوتی تھی۔ ملاحظہ ہو تفسیر انگریزی۔
Top