Tafseer-e-Majidi - An-Naba : 36
جَزَآءً مِّنْ رَّبِّكَ عَطَآءً حِسَابًاۙ
جَزَآءً : بدلہ ہے مِّنْ رَّبِّكَ : تیرے رب کی طرف سے عَطَآءً : بدلہ/ بخشش حِسَابًا : بےحساب/ کفایت کرنے والی
یہ بدلہ ہوگا (کافی) انعام تیرے پروردگار کی طرف سے،13۔
13۔ اہل جنت کے انعامات کا بیان ہورہا ہے۔ انہیں وہ ساری کی ساری مادی لذتیں اور نعمتیں بھی حاصل رہیں گی جن سے وہ دنیا میں برابر لذت گیر ہوتے رہتے تھے، جنت میں جانے سے کوئی نعمت سلب نہیں ہوجائے گی۔ (آیت) ” حدآ ئق “۔ (سرسبزباغ) (آیت) ” اعنابا (انگور) (آیت) ” کو اعب اترابا “۔ (نوجوان، نوخیز۔ ہمسن بیویاں) (آیت) ” کا سادھاقا (لبالب جام) یہ سب ایک کامل ومکمل مرقع عیش کا نقشہ پیش کررہے ہیں۔ (آیت) ” لایسمعون .... کذبا “۔ یہاں یہ بتادیا کہ وہاں کے پاکیزہ اور ستھرے عیش کو دنیا کی بہودہ رنگ رلیوں پر قیاس نہ کیا جائے۔ وہاں کسی قسم کی رکاکت وابتذال کا تو تو بھی نہ پر نے پائے۔ خالص لطف و سرور ہی حاصل رہے گا۔ (آیت) ” جزآء .... حسابا “۔ ” جزآء “۔ اور ” عطآء “۔ اور ” حسابا “۔ تین مختلف کلمے لا کریہاں تین مختلف کیفیتوں کی طرف اشارہ کردیا .....(آیت) ” جزآء “۔ کا مفہوم مزدواجرت کا ہے۔ یعنی اس کے حصول کیلئے کچھ کرنا چاہئے، اور عمل صالح سے اس کا استحقاق پیدا کرنا چاہیے۔ (آیت) ” عطآء “۔ اشارہ بخشش و رحمت پروردگار کی جانب ہے۔ یعنی امیدوار فضل وکرم کے رہیں۔ اور سارا بھروسہ اپنے عمل پر نہ کربیٹھیں۔ حساب میں یہ پہلوآ گیا کہ جو کچھ بھی ملے گا۔ اندھا دھند اور بےقاعدہ نہیں، امتیاز مراتب کے ساتھ اخلاص نیت وغیرہ کو ملحوظ رکھ کر ملے گا۔
Top