Tafseer-e-Majidi - An-Naba : 37
رَّبِّ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ مَا بَیْنَهُمَا الرَّحْمٰنِ لَا یَمْلِكُوْنَ مِنْهُ خِطَابًاۚ
رَّبِّ السَّمٰوٰتِ : جو رب ہے آسمانوں کا وَالْاَرْضِ : اور زمین کا وَمَا بَيْنَهُمَا الرَّحْمٰنِ : اور جو ان دونوں کے درمیان ہے رحمن لَا يَمْلِكُوْنَ : نہ مالک ہوں گے مِنْهُ خِطَابًا : اس سے بات کرنے کے
پروردگار آسمانوں اور زمین کا اور ان دونوں کے درمیان جو کچھ ہے اس کا خدائے رحمن کسی کی مجال اس سے عرض ومعروض کی نہیں،14۔
14۔ کسی مقرب سے مقرب مخلوق کی بھی یہ مجال نہیں کہ بلا اذن خود بخود اس ذات پاک کے حضور میں کلام بھی کرسکے۔ دیوی دیوتاؤں کے عقیدہ پر ایک اور ضرب۔ اور حق تعالیٰ کی شان تنزیہ کا مزید اثبات۔ (آیت) ” رب السموت والارض “۔ آسمان و زمین جنہیں جاہل قومیں دیوی دیوتا سمجھ رہی ہیں۔ حق تعالیٰ ان سب کا مالک وپروردگا ہے۔ (آیت) ” وما بینھما “۔ جاہلی قوموں نے زمین و آسمان کی درمیانی فضا کو بھی اپنے معبودوں سے بھر رکھا تھا، قرآن مجید نے اس جزئیہ کا ذکر کرکے اس عقیدہ پر بھی ضرب لگادی۔ ملاحظہ ہو تفسیر انگریزی۔
Top