Tafseer-e-Majidi - Al-Anfaal : 43
اِذْ یُرِیْكَهُمُ اللّٰهُ فِیْ مَنَامِكَ قَلِیْلًا١ؕ وَ لَوْ اَرٰىكَهُمْ كَثِیْرًا لَّفَشِلْتُمْ وَ لَتَنَازَعْتُمْ فِی الْاَمْرِ وَ لٰكِنَّ اللّٰهَ سَلَّمَ١ؕ اِنَّهٗ عَلِیْمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ
اِذْ : جب يُرِيْكَهُمُ : تمہیں دکھایا انہیں اللّٰهُ : اللہ فِيْ : میں مَنَامِكَ : تمہاری خواب قَلِيْلًا : تھوڑا وَلَوْ : اور اگر اَرٰىكَهُمْ : تمہیں دکھاتا انہیں كَثِيْرًا : بہت زیادہ لَّفَشِلْتُمْ : تو تم بزدلی کرتے وَلَتَنَازَعْتُمْ : تم جھگڑتے فِي الْاَمْرِ : معاملہ میں وَلٰكِنَّ : اور لیکن اللّٰهَ : اللہ سَلَّمَ : بچا لیا اِنَّهٗ : بیشک وہ عَلِيْمٌ : جاننے والا بِذَاتِ الصُّدُوْرِ : دلوں کی بات
(اور وہ وقت بھی قابل ذکر ہے) جب اللہ نے آپ کے خواب میں آپ کو وہ لوگ کم دکھلائے،66 ۔ اور اگر (اللہ) انہیں آپ کو زیادہ دکھا دیتا تو تم لوگ ہمت ہار جاتے اور آپ میں جھگڑنے لگتے اس باب میں،67 ۔ لیکن اللہ نے (تم کو) بچالیا، بیشک وہ دلوں کی باتوں کو خوب،68 ۔ جانتا ہے
66 ۔ (اور آپ نے وہ خواب اپنے صحابیوں سے بیان کیا، جس سے ان کے دل قوی ہوگئے) (آیت) ” یریکھم “۔ میں ضمیر ظاہر ہے کہ لشکر قریش کی جانب ہے۔ آیت سے یہ بھی ظاہر ہوگیا کہ خواب کا اپنے ہر ہر جزئیہ کے ساتھ صحیح اترنا پیغمبر تک کے لیے ضروری نہیں، چہ جائیکہ عام صالحین امت کے خوابوں کا۔ مرشد تھانوی (رح) نے فرمایا کہ حق تعالیٰ بعض اوقات بعض واقعات کو نبی ﷺ سے بھی مخفی فرما لیتے ہیں۔ (جیسا کہ اس آیت میں ہے کہ کفار تھے تو زیادہ مگر آنحضرت ﷺ پر کم منکشف ہوئے) تو پھر غیر نبی کا کیا ذکر ہے اور اس شخص کا کیا کہنا جو اسے اپنے شیخ کیلئے جائز نہ سمجھے اور اس کے کشف وخواب پر جزم کرلیے اور یہ واقعہ تو خواب کا ہے لیکن ایسا ہی بیداری میں بھی ممکن ہے جیسا کہ اس کے بعد والی آیت میں آرہا ہے۔ 67 ۔ یعنی اس قیل وقال، بحث و مباحثہ میں پڑجاتے کہ ایسی حالت میں جنگ کی بھی جائے یا نہیں (آیت) ” لفشلتم اور لتنازعتم “۔ سے ظاہر ہو رہا ہے کہ حضرت صحابہ باوجود اپنی قوت قدسی اور مقام عالی کے بہرحال بشر ہی تھے اور بشری کمزوریوں سے محفوظ ومصون نہیں کردیئے گئے تھے۔ 68 ۔ (اور اس پر روشن تھا کہ ضعف کن تدبیروں سے پیدا ہوگا اور ہمت کن تدبیروں سے، چناچہ ویسا ہی اس نے انتظام کردیا) (آیت) ” سلم “۔ یعنی اس اختلاف وکم ہمتی کے، مظاہرہ سے تم کو بچا لیا۔
Top