Tafseer-e-Majidi - At-Tawba : 35
یَّوْمَ یُحْمٰى عَلَیْهَا فِیْ نَارِ جَهَنَّمَ فَتُكْوٰى بِهَا جِبَاهُهُمْ وَ جُنُوْبُهُمْ وَ ظُهُوْرُهُمْ١ؕ هٰذَا مَا كَنَزْتُمْ لِاَنْفُسِكُمْ فَذُوْقُوْا مَا كُنْتُمْ تَكْنِزُوْنَ
يَّوْمَ : جس دن يُحْمٰي : تپایا جائے گا عَلَيْهَا : اس پر فِيْ : میں نَارِ جَهَنَّمَ : جہنم کی آگ فَتُكْوٰي بِهَا : پھر داغا جائے گا اس سے جِبَاهُهُمْ : ان کی پیشانی (جمع) وَجُنُوْبُهُمْ : اور ان کے پہلو (جمع) وَظُهُوْرُهُمْ : اور ان کی پیٹھ (جمع) هٰذَا : یہ ہے مَا : جو كَنَزْتُمْ : تم نے جمع کرکے رکھا لِاَنْفُسِكُمْ : اپنے لیے فَذُوْقُوْا : پس مزہ چکھو مَا : جو كُنْتُمْ تَكْنِزُوْنَ : تم جمع کرکے رکھتے تھے
(جو) اس روز (واقع ہوگا) جب کہ اس (سونے چاندی) کو دوزخ کی آگ میں تپایا جائے گا پھر اس سے ان کی پیشیانیوں کو اور ان کے پہلوؤں کو اور ان کی پشتوں کو داغا جائے گا یہی ہے وہ جسے تم اپنے واسطے جمع کرتے رہے تھے سو اب مزہ چکھو اپنے جمع کرنے گا،64 ۔
64 ۔ اتنی صریح، شدید، مؤکدوعید عذاب سے ظاہر ہے کہ بڑے بڑے کوٹھی وال مہاجنوں بینکروں کی طرح سونے چاندی کے ڈھیر پر ڈھیر جمع کرتے رہنے کی گنجائش اسلام میں نہیں۔ (آیت) ‘’ ماکنتم تکنزون “۔ سے قبل لفظ عذاب محذوف ہے۔ اے عذاب ما کنتم تکنزون (قرطبی)
Top