Tafseer-e-Majidi - At-Tawba : 53
قُلْ اَنْفِقُوْا طَوْعًا اَوْ كَرْهًا لَّنْ یُّتَقَبَّلَ مِنْكُمْ١ؕ اِنَّكُمْ كُنْتُمْ قَوْمًا فٰسِقِیْنَ
قُلْ : آپ کہ دیں اَنْفِقُوْا : تم خرچ کرو طَوْعًا : خوشی سے اَوْ : یا كَرْهًا : ناخوشی سے لَّنْ يُّتَقَبَّلَ : ہرگز نہ قبول کیا جائے گا مِنْكُمْ : تم سے اِنَّكُمْ : بشیک تم كُنْتُمْ : تم ہو قَوْمًا : قوم فٰسِقِيْنَ : فاسق (جمع)
آپ کہہ دیجیے کہ تم خوشی سے خرچ کرو یا ناخوشی سے، تم سے کسی طرح نہ قبول کیا جائے گا کیونکہ تم تو نافرمان لوگ ہو،99 ۔
99 ۔ اور نافرمانی جو یہاں فقدان ایمان کے مرادف ہے تمہاری مالی اعانت کی مقبولیت سے مانع ہے۔ ایمان تو عنداللہ پہلی شرط قبول ہے اور عمل قبول کیسے ہوتا جبکہ خود ان لوگوں کو مقصود رضا وثواب وقرب تھا ہی نہیں۔ آیت کے اندر ہماری قوم کے امراء وروساء کے لئے بڑی عبرت پوشیدہ ہے جو پختگی ایمان اور حسن عمل کی طرف سے غافل، محض اپنے بھاری بھاری قومی چندوں پر نازاں اور انہی پر تکیہ کئے رہتے ہیں۔ مالی اعانت بھی بلاشبہ بہت بڑی خدمت ہے دین کی لیکن نفس ایمان اور ایمان صحیح کا وجود ان پر بھی مقدم ہے۔
Top