انھا علیھم موصدۃ . علیھم کا تعلق مؤصدۃٌ سے ہے اور جمع غائب کی ضمیر اس لیے ذکر کی کہ لفظ کل معنوی
حیثیت سے جمع ہے۔ یہ پورا جملہ مستانفہ ہے ‘ سوال ہوسکتا تھا کہ دوزخی ‘ دوزخ سے کیوں نہیں نکلیں گے اور کیوں نہ بھاگ سکیں گے۔
اِس سوال کے جواب میں فرمایا : دوزخ (اوپر سے) بند ہوگی۔ موصدۃٌ کا ترجمہ مطبقہ ہے۔ ابن مردویہ ؓ نے حضرت ابوہریرہ ؓ کی مرفوع روایت اس طرح نقل کی ہے۔ اوصدت الباب : میں نے دروازہ بند کردیا۔
ابن جریر اور ابن ابی حاتم اور ابن ابی الدنیا اور بیہقی نے حضرت ابن مسعود ؓ کا قول نقل کیا ہے کہ جب دوزخ کے اندر صرف دوامی دوزخی رہ جائیں گے تو ان کو لوہے کے صندقوں میں بند کردیا جائے گا اور صندوقوں میں لوہے کی کیلیں ٹھونک دی جائیں گی۔ پھر ان صندوقوں کو دوسرے آہنی صندوقوں میں بند کر کے جحیم کی تہ میں پھینک دیا جائے گا اور کوئی دوسرے کے عذاب کو نہ دیکھ سکے گا۔ ابو نعیم اور بیہقی نے حضرت سوید بن غفلہ کی روایت سے بھی یہ حدیث نقل کی ہے۔