Tafseer-e-Mazhari - Hud : 19
وَ مَاۤ اَنْفَقْتُمْ مِّنْ نَّفَقَةٍ اَوْ نَذَرْتُمْ مِّنْ نَّذْرٍ فَاِنَّ اللّٰهَ یَعْلَمُهٗ١ؕ وَ مَا لِلظّٰلِمِیْنَ مِنْ اَنْصَارٍ
وَمَآ : اور جو اَنْفَقْتُمْ : تم خرچ کرو گے مِّنْ : سے نَّفَقَةٍ : کوئی خیرات اَوْ : یا نَذَرْتُمْ : تم نذر مانو مِّنْ نَّذْرٍ : کوئی نذر فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ يَعْلَمُهٗ : اسے جانتا ہے وَمَا : اور نہیں لِلظّٰلِمِيْنَ : ظالموں کے لیے مِنْ اَنْصَارٍ : کوئی مددگار
جو خدا کے رستے سے روکتے ہیں اور اس میں کجی چاہتے ہیں اور وہ آخرت سے بھی انکار کرتے ہیں
الذین یصدون عن سبیل اللہ جو (لوگوں کو) راہ خدا سے روکتے تھے۔ راہ خدا سے مراد ہے اللہ کا دین۔ ویبغونھا عوجًا اور اس میں کجی نکالنے کی تلاش میں رہا کرتے تھے۔ یعنی دین الٰہی کو حق سے پھرا ہوا قرار دیتے تھے۔ یا یہ مطلب ہے کہ مؤمنوں کو مرتد بنا کر ٹیڑھے راستے پر لے جانے کے خواہشمند تھے۔ وھم بالاخرۃ ھم کٰفرون۔ اور وہی آخرت کے بھی منکر تھے۔ یہ جملہ حالیہ ہے۔ ھُمْ کا مکرر ذکر کرنا کافر ہونے کی تاکید کیلئے ہے اور یہ بتانے کیلئے ہے کہ روز آخرت سے انکار ان کی خصوصیت ہے۔
Top