Tafseer-e-Mazhari - Ibrahim : 29
جَهَنَّمَ١ۚ یَصْلَوْنَهَا١ؕ وَ بِئْسَ الْقَرَارُ
جَهَنَّمَ : جہنم يَصْلَوْنَهَا : اس میں داخل ہوں گے وَبِئْسَ : اور برا الْقَرَارُ : ٹھکانا
(وہ گھر) دوزخ ہے۔ (سب ناشکرے) اس میں داخل ہوں گے۔ اور وہ برا ٹھکانہ ہے
جھنم یصلونھا یعنی جہنم میں ‘ جس میں یہ خود بھی داخل ہوں گے (اور ان کے ساتھ والے بھی) سب کے سب جہنم کی گرمی میں جلیں گے۔ جَھَنَّمَ یا عطف بیان ہے یا فعل محذوف کا مفعول۔ وبئس القرار اور جہنم بری قرار گاہ ہے ‘ برا ٹھکانا ہے۔ ابن مردویہ کی روایت ہے کہ حضرت ابن عباس نے حضرت عمر سے عرض کیا : امیر المؤمنین ! آیت اَلَّذِیْنَ بَدَّلُوْا نِعْمَتَ اللّٰہِ کُفْرًا میں کون لوگ مراد ہیں ؟ حضرت عمر نے فرمایا : قریش کے وہ دو (قبیلے) جو سب سے زیادہ بدکار تھے ‘ بنی مغیرہ اور بنی امیہ۔ بنی مغیرہ کے شر سے تو بدر کی لڑائی میں تمہاری حفاظت ہوچکی (یعنی بدر میں ان کا زور ٹوٹ گیا) اور بنی امیہ کو ایک وقت تک مزے اڑانے کا موقع دیا گیا ہے۔ بغوی نے بھی اسی طرح حضرت عمر کا قول نقل کیا ہے۔ ابن جریر ‘ ابن المنذر ‘ ابن ابی حاتم ‘ طبرانی ‘ حاکم اور ابن مردویہ نے اسی طرح کا قول حضرت علی کا بھی مختلف روایات سے نقل کیا ہے اور حاکم نے اس کو صحیح بھی کہا ہے۔ میں کہتا ہوں : بنی امیہ کو حالت کفر میں مزے اڑانے کا موقع دیا گیا ‘ یہاں تک کہ ابو سفیان ‘ معاویہ اور عمرو بن عاص وغیرہ مسلمان ہوگئے۔ پھر یزید اور اس کے ساتھیوں نے اللہ کی نعمتوں کی ناشکری کی اور اہل بیت کی دشمنی کا جھنڈا انہوں نے بلند کیا۔ آخر حضرت حسین کو ظلماً شہید کردیا اور یزید نے دین محمدی کا ہی انکار کردیا اور حضرت حسین کو شہید کرچکا تو چند اشعار پڑھے جن کا مضمون یہ تھا : آج میرے اسلاف ہوتے تو دیکھتے کہ میں نے آل محمد ﷺ اور بنی ہاشم سے ان کا کیسا بدلہ لیا۔ یزید نے جو اشعار کہے تھے ‘ ان میں آخری شعر یہ تھا : وَلَسْت من جندبٍ انْ لم انتقم مِنْ بَنِی احمد مَا کان فعل (احمد نے جو کچھ (ہمارے بزرگوں کے ساتھ بدر میں) کیا ‘ اگر احمد کی اولاد سے میں نے اس کا انتقام نہ لیا تو میں بھی بنی جندب سے نہیں ہوں) ۔ یزید نے شراب کو بھی حلال قرار دے دیا تھا۔ شراب کی تعریف میں چند شعر کہنے کے بعد آخری شعر میں اس نے کہا تھا : فَاِنْ حرّمَتُ یَوْمًا عَلٰی دین احمد فخذھا علٰی دین المسیح بن مریم (اگر شراب دین احمد میں حرام ہے تو (ہونے دو ) مسیح بن مریم کے دین (یعنی عیسائیت) کے مطابق تم اس کو (حلال سمجھ کر) لے لو) ۔ یزید اور اس کے ساتھیوں اور جانشینوں کے یہ مزے ایک ہزار مہینے تک رہے ‘ اس کے بعد ان میں سے کوئی نہیں بچا۔
Top