Tafseer-e-Mazhari - An-Nahl : 50
یَخَافُوْنَ رَبَّهُمْ مِّنْ فَوْقِهِمْ وَ یَفْعَلُوْنَ مَا یُؤْمَرُوْنَ۠۩  ۞   ۧ
يَخَافُوْنَ : وہ ڈرتے ہیں رَبَّهُمْ : اپنا رب مِّنْ : سے فَوْقِهِمْ : ان کے اوپر وَيَفْعَلُوْنَ : اور وہ (وہی) کرتے ہیں مَا : جو يُؤْمَرُوْنَ : انہیں حکم دیا جاتا ہے
اور اپنے پروردگار سے جو ان کے اوپر ہے ڈرتے ہیں اور جو ان کو ارشاد ہوتا ہے اس پر عمل کرتے ہیں
یخافون ربھم من فوقھم وہ اپنے رب سے ڈرتے ہیں جو کہ ان سے بالا دست ہے یعنی غالب اور قاہر ہے۔ ا اللہ نے دوسری جگہ فرمایا ہے : وَھُوَ الْقَاھِرُ فَوْقَ عِبَادِہٖ ۔ یا یہ مطلب ہے کہ وہ اس بات سے ڈرتے ہیں کہ کہیں عذاب ان کے اوپر سے نہ نازل ہوجائے۔ ویفعلون ما یؤمرون اور جو کچھ ان کو حکم دیا جاتا ہے ‘ اس کی تعمیل کرتے ہیں۔ یعنی جیسی تعمیل حکم ان کیلئے مناسب ہے وہی کرتے ہیں۔ یہ جملے بتا رہے ہیں کہ لللّٰہِ یَسْجدُ سے کفار مستثنیٰ ہیں۔ تکبر نہ کرنا ‘ ڈرنا اور تعمیل حکم کرنا تقاضائے کفر کے خلاف ہے۔ ہاں اگر سجود سے عمومی تکوینی اطاعت اور اللہ کی صنعت کا ظہور مراد لیا جائے تو پھر ہُمْ لاَ یَسْتَکْبَرُوْنَ اور یَخَافُوْنَ رَبَّھُمْ اور یَفْعَلُوْنَ مَا یُؤْمَرُوْنَ ملائکہ کی صفات خصوصی ہوں گی (عام مخلوق کی صفات نہ ہوں گی) ۔ حضرت ابوذر کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : جو کچھ میں دیکھتا ہوں ‘ تم نہیں دیکھتے اور جو کچھ میں سنتا ہوں ‘ تم نہیں سنتے۔ آسمان خوب چرچرایا اور اس کو خوب چرچرانا چاہئے ہی تھا۔ قسم ہے اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ‘ آسمان میں کہیں بھی چار انگلی جگہ ایسی نہیں کہ اس میں کوئی فرشتہ سجدہ میں پیشانی رکھے ہوئے نہ ہو۔ خدا کی قسم ! جو کچھ میں جانتا ہوں ‘ اگر تم جانتے تو کم ہنستے اور زیادہ روتے اور بستروں پر عورتوں سے لذت اندوز نہ ہوتے اور میدانوں میں نکل کر اللہ کے سامنے چیختے چلاتے۔ (یہ سن کر) حضرت ابوذر بولے : کاش میں درخت ہوتا تاکہ اس کو کاٹ دیا جاتا۔ رواہ احمد والترمذی وابن ماجۃ والبغوی۔
Top