Taiseer-ul-Quran - An-Nahl : 50
یَخَافُوْنَ رَبَّهُمْ مِّنْ فَوْقِهِمْ وَ یَفْعَلُوْنَ مَا یُؤْمَرُوْنَ۠۩  ۞   ۧ
يَخَافُوْنَ : وہ ڈرتے ہیں رَبَّهُمْ : اپنا رب مِّنْ : سے فَوْقِهِمْ : ان کے اوپر وَيَفْعَلُوْنَ : اور وہ (وہی) کرتے ہیں مَا : جو يُؤْمَرُوْنَ : انہیں حکم دیا جاتا ہے
وہ اپنے پروردگار سے ڈرتے رہتے ہیں جو ان کے اوپر ہے اور وہی کام کرتے ہیں جو انھیں حکم 49 دیا جاتا ہے
49 جب اس کائنات کی تخلیق اور انتظام میں کسی دوسرے کا کچھ بھی حصہ نہیں تو پھر وہ تمہیں کیسے فائدہ یا نقصان پہنچا سکتے ہیں اور اگر ان دونوں باتوں میں وہ بےبس اور عاجز ہیں تو پھر تمہیں ان سے ڈرنے کی کیا ضرورت ہے ؟ ڈرنا تو اس سے چاہیئے جو اس کائنات میں تصرف کرسکتا ہو۔ اور وہ صرف اکیلا اللہ تعالیٰ ہی ہے لہذا عبادت بھی صرف اسی کی خالصتاً کرنا چاہیے، اپنی تمام تر حاجات کو اسی کے سامنے پیش کرنا چاہیے اور یہی راستہ معقول سمجھا جاسکتا ہے۔ سجدہ تلاوت واجب نہیں :۔ اس آیت پر سجدہ کرنا چاہیے تاہم سجدہ تلاوت واجب نہیں ہے۔ چناچہ ربیعہ بن عبداللہ بن ہدیر تیمی کہتے ہیں کہ ایک دفعہ سیدنا عمر نے جمعہ کے دن منبر پر سورة نحل پڑھی۔ جب سجدے کی آیت پر پہنچے تو منبر پر سے اترے اور سجدہ کیا اور لوگوں نے بھی ان کے ساتھ سجدہ کیا۔ دوسرے جمعہ کو پھر یہی سورة پڑھی۔ جب سجدہ کی آیت پر پہنچے تو کہنے لگے : لوگو ! ہم سجدہ کی آیت پڑھتے چلے جاتے ہیں پھر جو کوئی سجدہ کرے اس نے اچھا کیا اور جو کوئی نہ کرے اس پر کوئی گناہ نہیں اور سیدنا عمر نے سجدہ نہیں کیا اور نافع نے ابن عمر ؓ سے نقل کیا کہ اللہ تعالیٰ نے سجدہ تلاوت فرض نہیں کیا اسے ہماری خوشی پر رکھا۔ (بخاری، کتاب الصلوۃ۔ باب من رای ان اللہ عزوجل لم یوجب السجود)
Top