Tafseer-e-Mazhari - An-Nahl : 94
وَ لَا تَتَّخِذُوْۤا اَیْمَانَكُمْ دَخَلًۢا بَیْنَكُمْ فَتَزِلَّ قَدَمٌۢ بَعْدَ ثُبُوْتِهَا وَ تَذُوْقُوا السُّوْٓءَ بِمَا صَدَدْتُّمْ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ١ۚ وَ لَكُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌ
وَ : اور لَا تَتَّخِذُوْٓا : تم نہ بناؤ اَيْمَانَكُمْ : اپنی قسمیں دَخَلًۢا : دخل کا بہانہ بَيْنَكُمْ : اپنے درمیان فَتَزِلَّ : کہ پھسلے قَدَمٌ : کوئی قدم بَعْدَ ثُبُوْتِهَا : اپنے جم جانے کے بعد وَتَذُوْقُوا : اور تم چکھو السُّوْٓءَ : برائی (وبال) بِمَا : اس لیے کہ صَدَدْتُّمْ : روکا تم نے عَنْ : سے سَبِيْلِ اللّٰهِ : اللہ کا راستہ وَلَكُمْ : اور تمہارے لیے عَذَابٌ : عذاب عَظِيْمٌ : بڑا
اور اپنی قسموں کو آپس میں اس بات کا ذریعہ نہ بناؤ کہ (لوگوں کے) قدم جم چکنے کے بعد لڑ کھڑا جائیں اور اس وجہ سے کہ تم نے لوگوں کو خدا کے رستے سے روکا تم کو عقوبت کا مزہ چکھنا پڑے۔ اور بڑا سخت عذاب ملے
ولا تتخذوا ایمانکم دخلا بینکم فترزل قدم بعد ثبوتھا وتذوقوا السوء بما صددتم عن سبیل اللہ ولکم عذاب عظیم اور تم اپنی قسموں کو آپس میں فساد ڈالنے کا ذریعہ مت بناؤ۔ کہیں (اس کو دیکھ کر کسی اور کا) قدم جمنے کے بعد نہ پھسل جائے اور اللہ کی راہ سے روکنے کی وجہ سے پھر تم کو تکلیف بھگتنا پڑجائے اور (آخرت میں) تمہارے لئے بڑا عذاب ہوجائے۔ دَخَل فساد ‘ دھوکہ۔ یعنی قسموں کو فریب دہی اور فساد انگیزی کا ذریعہ نہ بناؤ کہ لوگ تمہارے معاہدات پر اعتماد کرلیں اور تمہاری طرف سے مطمئن ہوجائیں اور تم ان کو فریب دے کر قسمیں اور معاہدے توڑ دو ۔ قدم جمنے کے بعد پھسل جانے کا مطلب یہ ہے کہ بےخوف اور مطمئن ہوجانے کے بعد تم ہلاک ہوجاؤ۔ عرب کا محاورہ ہے کہ عافیت کے بعد اگر کوئی شخص کسی مصیبت میں گرفتار ہوجاتا ہے ‘ یا سلامتی کے بعد کسی گڑھے میں گرپڑتا ہے تو کہتے ہیں : اس کا قدم پھسل گیا۔ رسول اللہ ﷺ کی بیعت اسلام کی شاہراہ تھی۔ بیعت پر قائم رہنا اور اس کو نہ توڑنا راہ اسلام پر برابر چلتے رہنے اور استقامت رکھنے کا نام تھا اور بیعت توڑ دینا لغزش قدم تھی۔ تکلیف کا مزہ چکھنے سے مراد ہے : دنیا میں تکلیف بھگتنا اور عذاب عظیم سے مراد ہے : آخرت کا بڑا عذاب۔
Top