Tafseer-e-Mazhari - Maryam : 13
وَّ حَنَانًا مِّنْ لَّدُنَّا وَ زَكٰوةً١ؕ وَ كَانَ تَقِیًّاۙ
وَّحَنَانًا : اور شفقت مِّنْ لَّدُنَّا : اپنے پاس سے وَزَكٰوةً : اور پاکیزگی وَكَانَ : اور وہ تھا تَقِيًّا : پرہیزگار
اور اپنے پاس شفقت اور پاکیزگی دی تھی۔ اور پرہیزگار تھے
وحنانا من لدنا وزکوۃ اور (ہم نے دی یحییٰ کو) اپنے پاس سے رحمت اور گناہوں سے طہارت۔ رحمت دینے کا مطلب دو طرح سے ہوسکتا ہے۔ (1) یحییٰ ( علیہ السلام) پر اللہ نے رحم کیا ان پر اپنی رحمت نازل کی۔ (2) ان کے دل میں ماں باپ پر رحم کرنے کا جذبہ پیدا کردیا ‘ بعض علماء نے حنان کا ترجمہ ہیبت و وقار یا رزق یا برکت کیا ہے ‘ صاحب قاموس نے لکھا ہے حنان بروزن سحاب ‘ رحمت ‘ رزق ‘ ہیبت ‘ وقار اور دل کی نرمی۔ حنان بمعنی رحیم صفت کا صیغہ حنان سے ہی بنایا گیا ہے اور اللہ کا وصفی نام ہے۔ زکوٰۃ یعنی گناہوں سے پاکدامن رہنا ‘ بعض کے نزدیک طاعت و اخلاص۔ قتادہ و ضحاک کے نزدیک عمل صالح مراد ہے ‘ کلبی نے کہا زکوٰۃ سے مراد ہے محض عطیۂ الٰہی جو حضرت یحییٰ ( علیہ السلام) کے والدین کو بصورت یحییٰ ( علیہ السلام) عطا ہوا تھا۔ وکان تقیا۔ اور وہ تھا پرہیزگار ‘ یعنی اطاعت شعار ‘ طاعت گزار ‘ جس نے نہ کبھی گناہ کیا نہ گناہ کا ارادہ۔
Top