Tafseer-e-Mazhari - Maryam : 36
وَ اِنَّ اللّٰهَ رَبِّیْ وَ رَبُّكُمْ فَاعْبُدُوْهُ١ؕ هٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِیْمٌ
وَاِنَّ : اور بیشک اللّٰهَ : اللہ رَبِّيْ : میرا رب وَرَبُّكُمْ : اور تمہارا رب فَاعْبُدُوْهُ : پس اس کی عبادت کرو ھٰذَا : یہ صِرَاطٌ : راستہ مُّسْتَقِيْمٌ : سیدھا
اور بےشک خدا ہی میرا اور تمہارا پروردگار ہے تو اسی کی عبادت کرو۔ یہی سیدھا رستہ ہے
وان اللہ ربی وربکم فاعبدوہ اور (عیسیٰ نے یہ بھی کہا کہ) اللہ میرا بھی رب ہے اور تمہارا بھی پس اس کی عبادت کرو۔ اِنَّ اللّٰہ رَبِّیْ وَرَبُّکُمْکہنے سے عقیدہ کو درست کرنے اور قوت نظریہ کا کمال حاصل کرنے کی طرف اشارہ ہے اور قوت عملیہ کا کمال حاصل کرنے کی طرف بھی کہ عملی ممنوعات سے پرہیز رکھو اور مامورات کو ادا کرو یعنی اللہ کے احکام کے پابند ہوجاؤ۔ ہذا صراط مستقیم۔ یہ سیدھا راستہ ہے یعنی عقیدہ اور عمل دونوں کو درست کرلینا سیدھا راستہ ہے جس کے صحیح ہونے کی اللہ کی طرف سے شہادت دی گئی ہے۔
Top