Tafseer-e-Mazhari - Maryam : 50
وَ وَهَبْنَا لَهُمْ مِّنْ رَّحْمَتِنَا وَ جَعَلْنَا لَهُمْ لِسَانَ صِدْقٍ عَلِیًّا۠   ۧ
وَوَهَبْنَا : اور ہم نے عطا کیا لَهُمْ : انہیں مِّنْ : سے رَّحْمَتِنَا : اپنی رحمت وَجَعَلْنَا : اور ہم نے کیا لَهُمْ : ان کا لِسَانَ : ذکر صِدْقٍ : سچا۔ جمیل عَلِيًّا : نہایت بلند
اور ان کو اپنی رحمت سے (بہت سی چیزیں) عنایت کیں۔ اور ان کا ذکر جمیل بلند کیا
ووہبنا لہم من رحمتنا اور ہم نے ان (تینوں) کو اپنی رحمت کا ایک حصہ عطا فرمایا ‘ کلبی کے نزدیک رحمت سے مال اور عزت مند اولاد مراد ہے۔ بعض نے کہا کتاب و نبوت مراد ہے۔ وجعلنا لہم لسان صدق علیا۔ اور (آئندہ نسلوں میں) ہم نے ان کا نام نیک اور اونچا کیا۔ لسان (زبان) سے مراد وہ الفاظ ہیں جو زبان سے نکلتے ہیں ‘ لسان العرب لغت عرب ‘ عرب کا کلام۔ لسان صدق یعنی وہ باتیں جن کی تمام مذاہب والے تعریف کرتے ہیں اور ان پر فخر کرتے ہیں۔ حضرت ابراہیم ( علیہ السلام) نے دعا کی تھی واجْعَلْ لِّیْ لِسَانَ صِدْقٍ فِی الْاٰخِرِیْنَاللہ نے یہ دعا قبول فرمائی۔ صدق کی طرف لسان کی اضافت اور پھر لسان کی صفت علو کا ذکر بتارہا ہے اس بات کو کہ جو کچھ ان کی تعریف و ثنا کی جاتی ہے اس کے وہ مستحق ہیں ان کی ایسی خوبیاں ہیں جو امتداد زمانہ کے باوجود پوشیدہ نہیں ہیں۔
Top