Tafseer-e-Mazhari - Al-Baqara : 95
وَ لَنْ یَّتَمَنَّوْهُ اَبَدًۢا بِمَا قَدَّمَتْ اَیْدِیْهِمْ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌۢ بِالظّٰلِمِیْنَ
وَلَنْ يَتَمَنَّوْهُ ۔ اَبَدًا : اور وہ ہرگز اس کی آرزو نہ کریں گے۔ کبھی بِمَا : بسبب جو قَدَّمَتْ : آگے بھیجا اَيْدِیْهِمْ : ان کے ہاتھوں نے وَاللہُ : اور اللہ عَلِیْمٌ : جاننے والا بِالظَّالِمِیْنَ : ظالموں کو
لیکن ان اعمال کی وجہ سے، جو ان کے ہاتھ آگے بھیج چکے ہیں، یہ کبھی اس کی آرزو نہیں کریں گے، اور خدا ظالموں سے (خوب) واقف ہے
وَلَنْ يَّتَمَنَّوْهُ اَبَدًۢا ( اور کبھی ہرگز آرزو نہ کرینگے موت کی) اس جملہ میں پیشینگوئی اور غیب کی خبر کے طور پر ایک معجزہ ہے۔ بِمَا قَدَّمَتْ اَيْدِيْهِمْ ( بوجہ ان گناہوں کے جو ان کے ہاتھ آگے بھیج چکے ہیں) اس سے مراد جہنم میں جانے کے وہ اسباب ہیں جن کا یہود ارتکاب کرتے تھے مثلاً محمد رسول اللہ ﷺ کو رسول اور قرآن کو کلام اللہ نہ ماننا اور تورات کی تحریف کرنا وغیرہ وغیرہ خود ان کی ذات کے فعل کو ان کے ہاتھوں کی طرف اس لیے نسبت کردیا کہ انسان کے لیے ہاتھ قدرت کا آلہ ہے اور اکثر نفع نقصان کے کام اسی سے ظہور پذیر ہوتے ہیں اس لیے ید ( ہاتھ) سے خود ذات مراد لے لی اور کبھی ید (ہاتھ) سے قدرت بھی اسی وجہ سے مراد لیتے ہیں۔ وَاللّٰهُ عَلِيْمٌۢ بِالظّٰلِمِيْنَ ( اور اللہ جاننے والا ہے گنہگاروں کو) یہ یہود کو دھمکی اور اس امر پر تنبیہ ہے کہ وہ اپنے دعوے میں جھوٹے ہیں۔
Top