Tafseer-e-Mazhari - Al-Israa : 84
قُلْ لِّمَنِ الْاَرْضُ وَ مَنْ فِیْهَاۤ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ
قُلْ : فرما دیں لِّمَنِ : کسی کے لیے الْاَرْضُ : زمین وَمَنْ : اور جو فِيْهَآ : اس میں اِنْ : اگر كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ : تم جانتے ہو
کہو کہ اگر تم جانتے ہو تو بتاؤ کہ زمین اور جو کچھ زمین میں ہے سب کس کا مال ہے؟
قل لمن الارض ومن فیہا ان کنتم تعلمون۔ آپ ان سے پوچھئے زمین اور جو بھی زمین میں ہیں کس کے (پیدا کئے ہوئے) ہیں اگر تم جانتے ہو (یا اگر تم اہل علم میں سے ہو) تو بتاؤ۔ استفہام تقریری سے یعنی مخاطب کو اقرار پر آمادہ کیا گیا ہے کہ اس کو سوائے اقرار کے کوئی چارہ نہ رہے۔ اِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ اگر تم اہل علم میں سے ہو یا اگر تم جانتے ہو تو جواب دو ‘ بتاؤ۔ مخاطب کی اہانت اور تحقیر اس سوال سے مقصود ہے کہ ایسی بات جس کو بچے اور دیوانے بھی جانتے ہیں تم نہیں جانتے ‘ تمہارا حال اور قول تمہاری جہالت کا شاہد ہے۔ یہ ایسی حقیقت ہے جس کا انکار ممکن ہی نہیں تمام لوگ اس کے قائل ہیں۔ عقل صریح اور نقل صحیح اس کی گواہ ہے اس لئے ان کو کہنا پڑے گا۔
Top