Tafseer-e-Mazhari - Ash-Shu'araa : 194
عَلٰى قَلْبِكَ لِتَكُوْنَ مِنَ الْمُنْذِرِیْنَ
عَلٰي : پر قَلْبِكَ : تمہارا دل لِتَكُوْنَ : تاکہ تم ہو مِنَ الْمُنْذِرِيْنَ : ڈر سنانے والوں میں سے
(یعنی اس نے) تمہارے دل پر (القا) کیا ہے تاکہ (لوگوں کو) نصیحت کرتے رہو
علی قلبک روح الامین (اور) تمہارے دل پر (اس نے نازل کیا ہے۔ پھر اس نے اس کو یاد کرلیا ہے) قلب سے مراد ہے یہی صنوبری قلب جو سینہ کے اندر ہے۔ وہ لامکانی لطیفۂ ربانی مراد نہیں ہے جس کا مقام عرش کے اوپر ہے اور اس کا ظہور اسی صنوبری دل پر۔ لطیفۂ ربانی تو عالم امر سے ہے یہ نہ وحی کا بار اٹھا سکتا ہے نہ نبوت کا یہ بوجھ اٹھانے والا تو قلب صنوبری ہی ہے جو عناصر کا مجموعہ اور نقوش کا محل اور عالم امر کے ظہور کا مقام ہے اسی لئے ہمیشہ وحی کا صدور جسمانی ساخت کی تکمیل یعنی چالیس سال کی عمر کے بعد ہوا۔ جبرئیل امین وحی الٰہی ہیں اس لئے ان کو امین کہا جاتا ہے۔ لتکون من المنذرین۔ تاکہ آپ (اللہ کی نافرمانی اور عذاب سے) ڈرانے والوں میں سے ہوں (یعنی فہرست انبیاء میں آپ شامل ہوجائیں۔ مترجم) ۔
Top