Tafseer-e-Mazhari - Aal-i-Imraan : 108
تِلْكَ اٰیٰتُ اللّٰهِ نَتْلُوْهَا عَلَیْكَ بِالْحَقِّ١ؕ وَ مَا اللّٰهُ یُرِیْدُ ظُلْمًا لِّلْعٰلَمِیْنَ
تِلْكَ : یہ اٰيٰتُ اللّٰهِ : اللہ کی آیات نَتْلُوْھَا : ہم پڑھتے ہیں وہ عَلَيْكَ : آپ پر بِالْحَقِّ : ٹھیک ٹھیک وَمَا اللّٰهُ : اور نہیں اللہ يُرِيْدُ : چاہتا ظُلْمًا : کوئی ظلم لِّلْعٰلَمِيْنَ : جہان والوں کے لیے
یہ خدا کی آیتیں ہیں جو ہم تم کو صحت کے ساتھ پڑھ کر سناتے ہیں اور خدا اہلِ عالم پر ظلم نہیں کرنا چاہتا
تلک آیٰت اللہ۔ یہ اللہ کی آیات ہیں جن کے اندر (جنت و رحمت کا) وعدہ اور (دوزخ و عذاب سے) وعید ہے۔ نتلوھا علیک بالحق ہم آپ کو پڑھ کر سنا رہے ہیں اور یہ آیات برحق ہیں کسی شبہ کی گنجائش نہیں۔ و ما اللہ یرید ظلما للعلمین اور اللہ اہل جہان پر ظلم کرنا نہیں چاہتا کیونکہ اس کی طرف سے ظلم ہونے کا تصور ہی نہیں ہوسکتا۔ وہ مالک مطلق ہے اپنی ملکیت میں جیسا چاہتا ہے کرتا ہے اس پر نہ کچھ کرنا لازم ہے نہ کچھ کرنا واجب اور جب کوئی چیز اس پر واجب ہی نہیں ہے تو ظلم کیسا ؟ (ظلم تو ترک واجب کو کہتے ہیں) ۔ میں کہتا ہوں آیت کی مراد بظاہر یہ ہے کہ اللہ بندوں کے معاملات میں ظلم کرنا نہیں چاہتا کہ نیکی کرنے والے کے ثواب کو گھٹا دے یا جرم کرنے والے کی سزا کو جرم کی مقدار سے بڑھا دے اور کفر چونکہ سب سے بڑا گناہ ہے اس لیے اس کا عذاب بھی سب گناہوں کے عذاب سے زیادہ اور دائمی ہوگا۔
Top