Tafseer-e-Mazhari - Aal-i-Imraan : 48
وَ یُعَلِّمُهُ الْكِتٰبَ وَ الْحِكْمَةَ وَ التَّوْرٰىةَ وَ الْاِنْجِیْلَۚ
وَيُعَلِّمُهُ : اور وہ سکھائے گا اس کو الْكِتٰبَ : کتاب وَالْحِكْمَةَ : اور دانائی وَالتَّوْرٰىةَ : اور توریت وَالْاِنْجِيْلَ : اور انجیل
اور وہ انہیں لکھنا (پڑھنا) اور دانائی اور تورات اور انجیل سکھائے گا
وَيُعَلِّمُهُ الْكِتٰبَ : اس جملہ کا عطف یخلق یا یبشرک پر ہے مریم ( علیہ السلام) کو جب معلوم ہوا کہ بچہ یونہی بغیرمرد کے پیدا ہوگا تو ان کو فکر ہوئی اور لوگوں کی لعنت ملامت کا اندیشہ پیدا ہوا اس فکر کو دور کرنے اور ان کے دل کو تسکین دینے کے لیے فرمایا کہ اللہ اس کو لکھنا سکھائے گا۔ کتاب سے مراد ہے تحریر اور خط۔ چناچہ آپ اپنے زمانہ میں سب سے بڑے خوشنویس تھے یا آسمانی کتابیں مراد ہیں یعنی اللہ ان کو آسمانی کتابوں کا علم عطا فرمائے گا من جملہ دیگر کتب کے تورات و انجیل کا خصوصی ذکر اس وجہ سے فرمایا کہ حضرت عیسیٰ کے لیے یہ دونوں کتابیں زیادہ اہم تھیں فروع اعمال میں ان کی پابندی آپ کے لیے لازم تھی اصول دین تو تمام آسمانی کتابوں کے ایک ہی ہیں۔ وَالْحِكْمَةَ وَالتَّوْرٰىةَ وَالْاِنْجِيْلَ : اور سمجھ اور تورات و انجیل (یعنی سمجھ عطا فرمائے گا اور تورات و انجیل کے علوم خصوصیت کے ساتھ عنایت کرے گا) ۔
Top