Al-Qurtubi - Maryam : 13
وَّ حَنَانًا مِّنْ لَّدُنَّا وَ زَكٰوةً١ؕ وَ كَانَ تَقِیًّاۙ
وَّحَنَانًا : اور شفقت مِّنْ لَّدُنَّا : اپنے پاس سے وَزَكٰوةً : اور پاکیزگی وَكَانَ : اور وہ تھا تَقِيًّا : پرہیزگار
اور اپنے پاس دے شفقت اور پاکیزگی دی تھی اور وہ پرہیزگار تھے
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : وحنانا من لدنا، حنانا، کا عطف الحکم پر ہے، حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا : اللہ کی قسم ! میں نہیں جانتا کہ الحنان کیا ہے (4) ۔ جمہور مفسرین نے کہا : الحنان کا مطلب شفقت، الرحمۃ اور المحبۃ ہے اور یہ نفس کے افعال میں سے ایک فعل ہے۔ نحاس نے کہا : الحنان کے معنی میں حضرت ابن عباس ؓ سے دو قول مروی ہیں (1) فرمایا : اللہ تعالیٰ کا رحمت کے ساتھ ان پر مہربانی فرمانا (2) اور دوسراقول یہ ہے کہ جو اس نے لوگوں پر رحمت فرمائی حی کہ انہیں کفر و شرک سے نکالا (1) اس کی اصل حنین الناقۃ علی ولدھا یعنی اونٹنی کا اپنے بچے پر انتہائی مہربان ہونا، کہا جاتا ہے : حنانک و حننیک بعض علماء نے فرمایا : یہ دونوں لغتیں ہیں اور معنی ایک ہے۔ بعض نے فرمایا : حنانیک، الحنان کا تثنیہ ہے۔ ابو عبیدہ نے کہا : عرب کہتے ہیں : حنانک یا رب وحنانیک یا رب، دونوں کا معنی ایک ہے، مراد رحمت ہے۔ امراء القیس نے کہا : و یمنحھا بنو شمجی بن جرم معیز ھم حنا ناک ذا الحنان اور طرفۃ نے کہا : أبا منذر أفنیت باستبق بعضنا حنانیک بعض الشراھون من بعض زمحشری نے کہا : حنانا، اپنے والدین وغیرہ ہما کے لیے رحمت و مہربانی اور شفقت کا مظاہر کرنا ہے۔ سیبو یہ نے یہ شعر کہا : فقالت حنان ما أتی بک ھا ھنا أذو نسب أم أنت بالحی عارف ابن الاعرابی نے کہا : الحنان، اللہ تعالیٰ کی صفت ہے نون مشدد کے ساتھ ہوت و اس کا معنی الرحیم ہے اور نون مخفف ہو تو اس کا معنی مہربانی کرنا اور رحمت ہے۔ الحنان کا معنی رزق اور برکت بھی ہے۔ ابن عطیہ نے کہا : عرب کلام میں اللہ تعالیٰ کی ذات کے بارے میں بڑے امر کو بھی کہتے ہیں۔ اسی سے زید بن عمرو بن نفیل کا قول حدیث بلال میں ہے : اللہ کی قسم ! اگر تم اس غلام کو قتل کر دو گے تو میں اس پر رحم کروں گا۔ اس خبر کو ہر وی نے ذکر کیا ہے انہوں نے کہ : حدیث بلال میں ہے ورقۃ بن نوفل حضرت بلال کے پاس سے گزرے جبکہ انہیں عذاب دیا جا رہا تھا تو ورقۃ نے کہا : واللہ لئن قتلتم لأتخذنہ حنانا۔ ہر وی نے کہا : اس کا معنی ہے میں اس پر مہربانی کروں گا اور اس پر رحم کروں گا کیونکہ یہ اہل جنت سے ہے۔ میں کہتا ہوں : الحنان کا معنی العطف ہے۔ اسی طرح مجاہد نے کہا : اور حنانا ہمارا اس کی طرف مائل ہونا یا اس کا مخلوق کی طرف کرم فرمانا ہے۔ حطیئہ نے کہا : تحنن علی ھداک الملیک فان لکل مقام مقالا عکرمہ نے کہا : اس کا معنی محبت ہے۔ حنہ الرجل امرأتہ، کہا جاتا ہے، دونوں کی آپس میں محبت کی وجہ سے۔ شاعر نے کہا : فقالت حنان ما أتی بک ھنانا أذو نسب ام أنت بالحی عارف اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : وزکوۃ، الزکاۃ کا معنی تطہیر، برکت اور نیکی میں زیادتی کرنا ہے، یعنی ہم نے اسے لوگوں کے لیے برکت والا بنا دیا ہے، وہ لوگوں کو ہدایت دیتا ہے۔ بعض علماء نے فرمایا : اس کا معنی ہے ہم نے اس کی تعریف کے ساتھ اس کا تزکیہ کیا ہے، جس طرح گواہ کسی انسان کا تزکیہ کرتے ہیں۔ پس بعض علماء نے فرمایا : زکوۃ کا مطلب ہے اس کے والدین پر اس کو صدقہ کیا، یہ ابن قتیبہ کا قول ہے۔ و کان تقیا یعنی وہ اللہ تعالیٰ کا اطاعت کرنے والا ہے۔ اس وجہ سے انہوں نے کوئی خطا کی اور نہ کبھی انہیں ایسا خیال آیا۔ اللہ کا ارشاد ہے : و برا بوالدیہ، البر، بمعنی البار ہے۔ نیکی کو فروغ دینے والا۔ جباراً ، متکبر۔ یہ حضرت یحییٰ (علیہ السلام) کی نرمی اور تواضع کے اوصاف ہیں۔
Top