Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Mazhari - Al-Ahzaab : 53
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَدْخُلُوْا بُیُوْتَ النَّبِیِّ اِلَّاۤ اَنْ یُّؤْذَنَ لَكُمْ اِلٰى طَعَامٍ غَیْرَ نٰظِرِیْنَ اِنٰىهُ١ۙ وَ لٰكِنْ اِذَا دُعِیْتُمْ فَادْخُلُوْا فَاِذَا طَعِمْتُمْ فَانْتَشِرُوْا وَ لَا مُسْتَاْنِسِیْنَ لِحَدِیْثٍ١ؕ اِنَّ ذٰلِكُمْ كَانَ یُؤْذِی النَّبِیَّ فَیَسْتَحْیٖ مِنْكُمْ١٘ وَ اللّٰهُ لَا یَسْتَحْیٖ مِنَ الْحَقِّ١ؕ وَ اِذَا سَاَلْتُمُوْهُنَّ مَتَاعًا فَسْئَلُوْهُنَّ مِنْ وَّرَآءِ حِجَابٍ١ؕ ذٰلِكُمْ اَطْهَرُ لِقُلُوْبِكُمْ وَ قُلُوْبِهِنَّ١ؕ وَ مَا كَانَ لَكُمْ اَنْ تُؤْذُوْا رَسُوْلَ اللّٰهِ وَ لَاۤ اَنْ تَنْكِحُوْۤا اَزْوَاجَهٗ مِنْۢ بَعْدِهٖۤ اَبَدًا١ؕ اِنَّ ذٰلِكُمْ كَانَ عِنْدَ اللّٰهِ عَظِیْمًا
يٰٓاَيُّهَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا
: ایمان والو
لَا تَدْخُلُوْا
: تم نہ داخل ہو
بُيُوْتَ
: گھر (جمع)
النَّبِيِّ
: نبی
اِلَّآ
: سوائے
اَنْ
: یہ کہ
يُّؤْذَنَ
: اجازت دی جائے
لَكُمْ
: تمہارے لیے
اِلٰى
: طرف (لیے)
طَعَامٍ
: کھانا
غَيْرَ نٰظِرِيْنَ
: نہ راہ تکو
اِنٰىهُ ۙ
: اس کا پکنا
وَلٰكِنْ
: اور لیکن
اِذَا
: جب
دُعِيْتُمْ
: تمہیں بلایا جائے
فَادْخُلُوْا
: تو تم داخل ہو
فَاِذَا
: پھر جب
طَعِمْتُمْ
: تم کھالو
فَانْتَشِرُوْا
: تو تم منتشر ہوجایا کرو
وَلَا مُسْتَاْنِسِيْنَ
: اور نہ جی لگا کر بیٹھے رہو
لِحَدِيْثٍ ۭ
: باتوں کے لیے
اِنَّ
: بیشک
ذٰلِكُمْ
: یہ تمہاری بات
كَانَ يُؤْذِي
: ایذا دیتی ہے
النَّبِيَّ
: نبی
فَيَسْتَحْيٖ
: پس وہ شرماتے ہیں
مِنْكُمْ ۡ
: تم سے
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
لَا يَسْتَحْيٖ
: نہیں شرماتا
مِنَ الْحَقِّ ۭ
: حق (بات) سے
وَاِذَا
: اور جب
سَاَلْتُمُوْهُنَّ
: تم ان سے مانگو
مَتَاعًا
: کوئی شے
فَسْئَلُوْهُنَّ
: تو ان سے مانگو
مِنْ وَّرَآءِ حِجَابٍ ۭ
: پردہ کے پیچھے سے
ذٰلِكُمْ
: تمہاری یہ بات
اَطْهَرُ
: زیادہ پاکیزگی
لِقُلُوْبِكُمْ
: تمہارے دلوں کے لیے
وَقُلُوْبِهِنَّ ۭ
: اور ان کے دل
وَمَا كَانَ
: اور (جائز) نہیں
لَكُمْ
: تمہارے لیے
اَنْ تُؤْذُوْا
: کہ تم ایذا دو
رَسُوْلَ اللّٰهِ
: اللہ کا رسول
وَلَآ
: اور نہ
اَنْ تَنْكِحُوْٓا
: یہ کہ تم نکاح کرو
اَزْوَاجَهٗ
: اس کی بیبیاں
مِنْۢ بَعْدِهٖٓ
: ان کے بعد
اَبَدًا ۭ
: کبھی
اِنَّ
: بیشک
ذٰلِكُمْ
: تمہاری یہ بات
كَانَ
: ہے
عِنْدَ اللّٰهِ
: اللہ کے نزدیک
عَظِيْمًا
: بڑا
مومنو پیغمبر کے گھروں میں نہ جایا کرو مگر اس صورت میں کہ تم کو کھانے کے لئے اجازت دی جائے اور اس کے پکنے کا انتظار بھی نہ کرنا پڑے۔ لیکن جب تمہاری دعوت کی جائے تو جاؤ اور جب کھانا کھاچکو تو چل دو اور باتوں میں جی لگا کر نہ بیٹھ رہو۔ یہ بات پیغمبر کو ایذا دیتی ہے۔ اور وہ تم سے شرم کرتے ہیں (اور کہتے نہیں ہیں) لیکن خدا سچی بات کے کہنے سے شرم نہیں کرتا۔ اور جب پیغمبروں کی بیویوں سے کوئی سامان مانگو تو پردے کے باہر مانگو۔ یہ تمہارے اور ان کے دونوں کے دلوں کے لئے بہت پاکیزگی کی بات ہے۔ اور تم کو یہ شایاں نہیں کہ پیغمبر خدا کو تکلیف دو اور نہ یہ کہ ان کی بیویوں سے کبھی ان کے بعد نکاح کرو۔ بےشک یہ خدا کے نزدیک بڑا (گناہ کا کام) ہے
یایھا الذین امنوا لا تدخلوا بیوت النبی الا ان یوذن لکم الی طعام غیر نظرین انہ . اے ایمان والو ! نبی کے گھر میں (بن بلائے) مت جایا کرو مگر جس وقت تم کو کھانے کیلئے اجازت دی جائے ‘ ایسے طور پر کہ اس کے پکائے جانے کے منتظر نہ رہو۔ بغوی نے ابن شہاب (زہری) کی روایت سے لکھا ہے کہ حضرت انس نے بیان کیا : جس وقت رسول اللہ مدینہ میں تشریف لائے میں اس وقت دس سال کا تھا۔ میری مائیں رسول اللہ کی خدمت پر میری موافقت کرتی تھیں۔ میں نے دس سال حضور ﷺ کی خدمت کی اور حضور ﷺ کی وفات کے وقت میری عمر بیس سال تھی۔ حجاب کے واقعہ کا علم مجھے سب لوگوں سے زیادہ ہے۔ آیت حجاب کا نزول رسول اللہ اور زینب بنت جحش کی خلوت گاہ میں ہوا۔ صبح کو رسول اللہ حضرت زینب کے شوہر ہونے کی حیثیت میں تھے ‘ آپ نے لوگوں کو کھانا کھانے بلایا ‘ لوگوں نے آکر کھانا کھایا۔ الیٰ آخر الحدیث۔ زہری کی یہ روایت بھی بخاری کی روایت کی طرح ہے۔ بخاری کی دوسری روایت ہے کہ حضرت انس نے فرمایا : اس آیت کو یعنی آیت حجاب کو میں سب لوگوں سے زیادہ جانتا ہوں۔ جب حضرت زینب کو رسول اللہ کے پاس بیوی کی حیثیت میں بھیجا گیا تو آپ کے گھر کے اندر وہ موجود تھیں اور آپ نے کچھ کھانا تیار کرایا تھا اور لوگوں کو کھانے کیلئے بلوایا تھا (کھانے کے بعد بھی) لوگ بیٹھے باتیں کرتے رہے ‘ اس پر اللہ نے آیت حجاب نازل فرمائی تو لوگ اٹھ گئے اور پردہ چھوڑ دیا گیا۔ حضرت انس کی دوسری روایت میں آیا ہے کہ حضرت زینب کے ولیمہ میں رسول اللہ نے گوشت روٹی تیار کرائی اور مجھ یلوگوں کو کھانے کی دعوت دینے کیلئے بھیج دیا گیا۔ لوگ آنے لگے اور کھانے لگے اور نکل کر جانے لگے ‘ پھر دوسرے لوگ آنے ‘ کھانے اور جانے لگے۔ میں لوگوں کو بلاتا رہا ‘ جب کوئی آدمی ایسا نہ رہا کہ میں اس کو بلاتا تو میں نے عرض کردیا : یا نبی اللہ ﷺ اب تو کوئی آدمی مجھے نہیں ملتا کہ میں اس کو بلاؤں۔ حضور ﷺ نے فرمایا : کھانا اٹھا لو۔ تین آدمی وہاں گھر کے اندر بیٹھے باتیں کرتے رہے۔ رسول اللہ حجرہ سے نکل کر حضرت عائشہ کے حجرہ کی طرف تشریف لے گئے اور (حضرت عائشہ کے حجرہ میں جا کر) فرمایا : السلام علیکم اہل البیت ورحمۃ اللہ (اے اہل خانہ تم پر سلام اور اللہ کی رحمت ہو) حضرت عائشہ نے جواب دیا : وعلیک السلام ورحمۃ اللہ ! آپ نے اپنی بیوی کو کیسا پایا ؟ اللہ پاک آپ کو مبارک کرے (اس طرح) حضور ﷺ سب بیویوں کے حجروں کی طرف تشریف لے گئے اور وہی بات فرماتے رہے جو حضرت عائشہ سے فرمائی تھی اور بیویوں نے بھی وہی جواب دیا جو حضرت عائشہ نے دیا تھا۔ کچھ دیر کے بعد واپس آئے تو دیکھا کہ تینوں آدمی باتیں کر رہے ہیں۔ رسول اللہ بڑے شرمیلے تھے (آدمیوں کو کچھ نہیں فرمایا اور) مڑ کر گھر سے نکل کر حضرت عائشہ کے حجرہ کی طرف چل دئیے۔ مجھے یاد نہیں کہ میں نے اطلاع ‘ یا حضور ﷺ کو (کسی اور سے) اطلاع ملی کہ لوگ چلے گئے تو آپ فوراً لوٹ پڑے اور گھر کے اندر داخل ہونے کیلئے ایک قدم چوکھٹ کے اندر رکھا تھا اور دوسرا قدم باہر ہی تھا کہ میرے اور اپنے درمیان پردہ چھوڑ دیا اور آیت حجاب نازل ہوئی۔ بخاری کی ایک اور روایت میں آیا ہے کہ حضرت انس نے فرمایا : رسول اللہ نے جب حضرت زینب سے خلوت کی تو ولیمہ کیا اور لوگوں کو پیٹ بھر کر گوشت روٹی کھلائی ‘ پھر نکل کر حسب معمولی امہات المؤمنین کے حجروں کی طرف تشریف لے گئے ‘ سب کو سلام کرتے ‘ دعا دیتے چلے گئے اور امہات المؤمنین بھی آپ کو دعا دیتی اور سلام کا جواب دیتی رہیں۔ دیر کے بعد جب اپنے گھر کو لوٹے تو دو آدمیوں کو آپس میں باتیں کرتے پایا ‘ یہ منظر ملاحظہ فرما کر پھرگئے۔ ان دونوں نے جب رسول اللہ کو (جاتا) دیکھا تو اٹھ کھڑے ہوئے۔ آپ واپس آکر گھر کے اندر داخل ہوگئے اور میرے اور اپنے درمیان پردہ چھوڑ دیا۔ ترمذی نے لکھا ہے کہ حضرت انس نے فرمایا : میں رسول اللہ کے ساتھ تھا ‘ آپ اس عورت کے دروازہ پر پہنچے جس سے شادی کی تھی۔ وہاں اس کے پاس کچھ لوگ موجود تھے ‘ آپ وہاں سے چل دئیے۔ وہ لوگ چلے گئے تو آپ لوٹ آئے اور اندر چلے گئے اور میرے اور اپنے درمیان پردہ چھوڑ دیا۔ میں نے یہ واقعہ ابو طلحہ سے بیان کیا تو ابوطلحہ نے کہا : جیسا تو کہہ رہا ہے اگر واقعہ یہی ہے تو اس کے متعلق کچھ ضرور نازل ہوگا۔ چناچہ آیت حجاب نازل ہوگئی۔ اس روایت کو ترمذی نے حسن کہا ہے۔ طبرانی نے صحیح سند سے بیان کیا ہے کہ حضرت عائشہ نے فرمایا : میں رسول اللہ کے ساتھ قاب میں کھا رہی تھی کہ اتنے میں ادھر سے عمر گذرے۔ رسول اللہ نے ان کو بلا لیا ‘ وہ بھی آکر کھانے لگے۔ (اتفاقاً ) ان کی انگلی میری انگلی سے لگ گئی ‘ فوراً ان کے منہ سے نکلا : اوہ ! اگر عورتوں کے بارے میں میرا کہا مان لیا جاتا تو کوئی آنکھ تم کو نہیں دیکھ پاتی۔ اس کے بعد آیت حجات نازل ہوگئی۔ نسائی نے اور ادب المفرد میں بخاری نے بھی اسی طرح نقل کیا ہے۔ ابن مردویہ نے حضرت ابن عباس کی روایت سے بیان کیا ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ کے پاس اندر آیا اور بہت دیر تک بیٹھا رہا۔ رسول اللہ تین بار اٹھ کر باہر چلے گئے تاکہ وہ شخص بھی چلا جائے لیکن اس نے ایسا نہیں کیا۔ اتنے میں حضرت عمر اندر آگئے اور چہرۂ مبارک پر ناگواری دیکھ کر اس شخص سے کہا : تم نے رسول اللہ کو دکھ دیا۔ حضور ﷺ نے فرمایا : میں تین مرتبہ اٹھا تاکہ یہ بھی میرے پیچھے اٹھ کھڑا ہو لیکن اس نے ایسا نہیں کیا۔ حضرت عمر نے عرض کیا : یا رسول اللہ ﷺ ! اگر آپ (عورتوں کیلئے) پردہ اختیار کرلیتے تو مناسب تھا کیونکہ آپ کی بیبیاں دوسری عورتوں کی طرح تو ہیں نہیں ‘ یہ عمل ان لوگوں کے دلوں کو بھی پاک رکھنے والا ہے۔ اس پر آیت حجاب نازل ہوئی۔ سورة بقرہ کی تفسیر میں بخاری کی یہ روایت ذکر کردی گئی ہے کہ حضرت عمر نے فرمایا : تین باتوں میں میری (رائے کی) مطابقت اپنے رب کے (حکم کے) ساتھ ہوگئی : میں نے عرض کیا کہ کاش آپ مقام ابراہیم کو مقام نماز بنا لیتے ‘ اس پر آیت واتَّخِذُوْا مِنْ مَّقَامِ اِبْرَاھِیْمَ مُصَلًّی نازل ہوئی۔ میں نے عرض کیا تھا : یا رسول اللہ ﷺ ! آپ کی عورتوں کے پاس نیک و بد ہر طرح کے آدمی آتے ہیں ‘ کاش آپ اپنی عورتوں کو پردہ میں رہنے کا حکم دیتے ‘ اس پر آیت حجاب نازل ہوئی۔ رسول اللہ کے پاس رقابت کی وجہ سے آپ کی عورتیں جمع تھیں ‘ میں نے عرض کیا : عَسٰی رَبُّہٗ اِنْ طَلَّقَکُنَّ اَنْ یُبْدِلَہٗ اَزْوَاجًا خَیْرًا مِّنْکُنَّ یہ عبارت اسی طرح نازل ہوگئی۔ نسائی نے حضرت انس کی روایت سے بھی اسی طرح بیان کیا ہے۔ بغوی نے حضرت ابن عباس کی روایت سے بھی یونہی یہ واقعہ نقل کیا ہے۔ 1 قضاء حاجت کیلئے جب رسول اللہ کی بیویاں باہر نکلتی تھیں تو رات کو باہر نکل کر وسیع میدان میں جاتی تھیں۔ حضرت عمر رسول اللہ سے عرض کرتے تھے کہ امہات المؤمنین کا پردہ کرا دیجئے لیکن حضور ﷺ ایسا نہیں کرتے تھے۔ ایک رات کو عشاء کے وقت حضرت سودہ بنت زمعہ گھر سے برآمد ہوئیں ‘ عورت قدآور تھیں (اس لئے پہچان لی جاتی تھیں) حضرت عمر کو چونکہ پردے کا حکم نازل ہونے کی انتہائی خواہش تھی اس لئے آپ نے پکارا کر کہا : ہم نے آپ کو پہچان لیا ‘ اس پر اللہ نے آیت حجاب نازل فرما دی۔ بغوی نے لکھا : آیت حجاب کے سبب نزول کا یہ صحیح واقعہ ہے۔ حافظ ابن حجر نے لکھا ہے کہ مختلف روایات میں اس طرح مطابقت دی جاسکتی ہے کہ حضرت زینب کے قصہ سے کچھ ہی پہلے حضرت عمر کا یہ واقعہ ہوا ہوگا اس لئے اس واقعہ کو نزول آیت کا سبب بتادیا گیا۔ ایک آیت کے اسباب نزول متعدد ہوسکتے ہیں۔ اِلَّآ اَنْ یُّؤْذَنَ لَکُمْ اِلٰی طَعَامٍ یعنی کھانے کیلئے اگر تم کو اجازت داخلہ مل جائے تو نبی کے گھر میں داخل ہوسکتے ہو۔ یُؤْذَنَ لَکُمْ اِلٰی طَعَامٍ سے اشارہ ہے اس امر کی طرف کہ خواہ اجازت دے دی گئی ہو لیکن بغیر بلائے کھانے پر نہ جانا چاہئے۔ یہی اشارہ مستفاد ہو رہا ہے آئندہ غَیْرَ نَاظِرِیْنَ اَنٰں ہُ کے فقرہ سے یعنی کھانا تیار ہونے کا انتظار نہ کرتے رہو۔ اِلَّآ اَنْ یُّؤْذَنَ لَکُمْ کے استثناء کا تعلق صرف ان لوگوں سے ہے جو کھانا کھانے کیلئے داخل ہونا چاہتے ہوں۔ اِنٰی مصدر ہے۔ اَنَی الطُّعَام کھانا پک گیا ‘ تیار ہوگیا۔ اَنَی الْحَِیْمُ پانی خوب گرم ہوگیا ‘ کھولنے لگا۔ اَنٰی اَنْ یَّفْعَلَ کَذَا اس کام کو کرنے کا وقت آگیا۔ بغوی نے لکھا ہے : اِنٰیبکسر ہمزۂ مقصود آتا ہے اور اَنَاءٌ بفتح ہمزۂ ممدودہ آتا ہے۔ باب ضَرَبَ سے اَنٰی یَاْنِیْ اور اٰنَ یَءِیْنُ جیسے باع یَبِیْعُ دونوں طرح مستعمل ہے۔ قاموس میں ہے : اَنَی الشَّیْءَ یَاْنِیْ (از ضرب) اَیْنًا وَاِنًا جیسے غِنًی وقت آگیا وہ چیز تیار ہوگئی۔ اَنَی الْحَمِیْمُ انتہائی گرم ہوگیا ‘ کھولنے لگا ‘ آنِیْ کھولنے والا ‘ بَلَغَ ھٰذَا اَنَاہ اور اِنَاہُ یہ چیز اپنی انتہا کو پہنچ گئی یا پختگی کو پہنچ گئی یا تیار ہوگئی۔ ولکن اذا دعیتم فادخلوا فاذا طعمتم فانتشروا . لیکن جب تم کو (کھانے کیلئے) بلایاجائے تو اندر چلے جاؤ ‘ پھر جب کھانا کھا چکو تو منتشر ہوجاؤ۔ یعنی رسول اللہ کے گھر سے باہر چلے جاؤ ‘ کھانے کے بعد وہاں نہ ٹھہرو۔ ولا مستانسین لحدیث . اور (کھانے کے بعد) باتوں میں دل بہلانے کیلئے مت بیٹھے رہا کرو۔ اس جملہ میں کھانے کے بعد بھی دیر تک باتیں کرنے کیلئے تفریحاً بیٹھے رہنے کی ممانعت فرما دی۔ ان ذلکم کان یؤذی النبی فیستحی منکم وا اللہ لا یستحی من الحق . تمہارا یہ فعل (یعنی دیر تک ٹھہرے رہنا) نبی کو تکلیف دیتا ہے (کیونکہ ان کے اور ان کے گھر والوں کیلئے گھر تنگ ہوجاتا ہے اور ان کو بےکار باتوں میں مشغول رہنا پڑتا ہے) اور وہ تم سے شرم کرتے ہیں اور اللہ حق کی بات (کو ظاہر کرنے) سے نہیں جھجکتا۔ یعنی تم کو ادب سکھانا حق ہے اور حق بات سے اللہ نہیں جھجکتا اس لئے تم کو ادب سکھانا ترک نہیں کرتا۔ بیضاوی نے یہ مطلب لکھا ہے کہ نبی کے گھر سے تمہارا نکالنا حق ہے اور حق بات کو اللہ ترک نہیں کرتا اس لئے تم کو نکلنے کا حکم دے رہا ہے۔ واذا سالتموھن متاعًا فسئلوھن من ورآء حجاب اور جب نبی کی بیبیوں سے تم کچھ سامان مانگو تو پردے کے پیچھے سے مانگا کرو۔ مَتَاعًا یعنی کوئی کام کی چیز بطور عاریت یا بطور بخشش مانگو یا مانگی ہوئی چیز دینے جاؤ۔ بغوی نے لکھا ہے کہ آیت حجاب کے نزول کے بعد کسی کو اجازت نہیں تھی کہ رسول اللہ کی کسی بی بی کی طرف نظر اٹھا کر دیکھے خواہ وہ نقاب پوش ہوں یا بغیر نقاب کے۔ ذلکم اطھر لقلوبکم وقلوبھن . تمہارا یہ عمل (پردے کے پیچھے سے مانگنا شیطانی وسوسوں سے) تمہارے دلوں کو بھی پاک رکھنے والا ہے اور ان کے دلوں کو بھی۔ ابن ابی حاتم نے ابن زید کی روایت سے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ کو اطلاع ملی کہ کسی شخص نے کہا ہے کہ اگر رسول اللہ کی وفات ہوگئی تو (آپ کے بعد) فلاں (بی بی) سے میں نکاح کرلوں گا۔ اس پر آیت ذیل نازل ہوئی۔ ومان کان لکم ان تؤذوا رسول اللہ ولا ان تنکحوا ازواجہ من بعدہ ابدًا ان ذلکم کان عند اللہ عظیمًا اور تمہارے لئے اللہ کے رسول کو دکھ پہنچانا جائز نہیں اور نہ ان کی بیبیوں سے ان کے بعد کبھی نکاح کرنا تمہارے لئے جائز ہے (یعنی نہ رسول اللہ کی وفات کے بعد ‘ نہ طلاق دینے کے بعد) تمہارا یہ فعل اللہ کے نزدیک بڑا (جرم) ہے۔ ابن ابی حاتم نے حضرت ابن عباس کی روایت سے بیان کیا ہے کہ اس آیت کا نزول اس شخص کے متعلق ہوا جس نے کہا تھا کہ رسول اللہ کے بعد میں آپ کی کسی بیوی سے نکاح کرلوں گا۔ سفیان نے کہا : ایسی بات حضرت عائشہ کے متعلق کہی گئی تھی۔ سدی کا بیان ہے : ہم کو اطلاع ملی تھی کہ طلحہ بن عبیدا اللہ نے کہا تھا : کیا محمد ہماری چچا کی بیٹیوں سے تو ہمارا پردہ کرا رہے ہیں اور ہمارے بعد ہماری بیویوں سے خود نکاح کرلیتے ہیں۔ اگر کوئی ایسی ویسی بات ہوگئی تو ہم ان کے بعد ان کی بیویوں سے نکاح کریں گے۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ ابن سعد نے ابوبکر بن محمد بن عمرو بن حزم کی روایت سے لکھا ہے کہ یہ آیت طلحہ بن عبیدا اللہ کے بارے میں اتری۔ طلحہ نے کہا تھا کہ جب رسول اللہ کی وفات ہوجائے گی تو عائشہ سے میں نکاح کرلوں گا۔ جو ییر نے حضرت ابن عباس کی روایت سے بیان کیا کہ ایک شخص رسول اللہ کی ایک بیوی کے پاس گیا اور ان سے باتیں کرنے لگا ‘ یہ شخص ان کی بی بی کے چچا کا بیٹا تھا۔ رسول اللہ نے فرمایا : آج کے بعد اس جگہ نہ کھڑا ہونا۔ اس شخص نے کہا : وہ میرے چچا کی بیٹی ہے ‘ خدا کی قسم ! نہ میں نے اس سے کئی بری بات کہی ہے ‘ نہ اس نے مجھ سے کوئی بری بات کہی۔ رسول اللہ نے فرمایا : اللہ سے زیادہ کوئی غیرت مند نہیں اور مجھ سے زیادہ کوئی غیرت والا نہیں۔ وہ شخص چلا گیا اور جانے کے بعد کہا : میری چچا کی بیٹی سے بات کرنے سے روکتے ہیں ‘ ان کے بعد میں اس سے ضرور نکاح کروں گا۔ اس پر یہ آیت اتری۔ حضرت ابن عباس نے فرمایا : پھر اس شخص نے اپنی زبان سے نکلے ہوئے ان الفاظ کی توبہ میں ایک بردہ آزاد کیا ‘ دس اونٹ راہ خدا میں سوار ہونے کیلئے دئیے اور پیدل حج کیا۔ بغوی نے لکھا ہے کہ معمر نے زہری کی روایت سے بیان کیا کہ عالیہ بنت ظبیان نے ایک شض سے نکاح کرلیا تھا اور اس کے پیٹ سے اس شخص کی اولاد بھی ہوئی تھی۔ عالیہ وہی عورت تھی جس کو رسول اللہ نے طلاق دے دی تھی اور یہ واقعہ پہلے کا ہے جب کہ رسول اللہ کی بیبیوں سے نکاح کی ممانعت نہیں ہوئی تھی۔ بیضاوی نے لکھا ہے : حرمت نکاح ازواج سے وہ عورت مستثنیٰ ہے جس کو بغیر قربت کئے رسول اللہ نے طلاق دے دی۔ یہ بھی روایت میں ہے کہ حضرت عمر کے زمانۂ (خلافت) میں اشعث بن قیس نے مستعیذہ (جونیۂ کلبیہ) سے نکاح کرلیا۔ حضرت عمر نے اس کو سنگسار کرنے کا ارادہ کیا لیکن آپ کو بتایا گیا کہ مستعیذہ کو رسول اللہ نے بغیر صحبت کے چھوڑ دیا تھا۔ حضرت عمر نے یہ بات سن کر اشعث کو چھوڑ دیا اور حضرت عمر کے اس فیصلہ کے خلاف کسی نے کچھ نہیں کہا (مستعیذہ ‘ پناہ طلب کرنے والی۔ اس کا نام جونیۂ کلبیہ تھا ‘ رسول اللہ نے اس کی طرف ہاتھ بڑھایا تو اس نے کہا : میں آپ سے اللہ کی پناہ مانگتی ہوں۔ حضور ﷺ نے یہ سنتے ہی اس کو چھوڑ دیا) ۔ عَظِیْمًا یعنی بڑا جرم ہے۔ میں کہتا ہوں تحریم ازواج کی یہ وجہ ہوسکتی ہے کہ رسول اللہ اپنی قبر میں زندہ ہیں اسی لئے آپ کے مال کا کوئی وارث نہیں قرار پایا اور نہ آپ کی بیبیاں بیوہ ہوئیں۔ حضرت ابوہریرہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا کہ جو شخص میری قبر کے پاس مجھ پر درود پڑھے گا تو میں اس کو سن لوں گا اور جو شخص دور سے مجھ پر درود پڑھے گا تو مجھے وہ درود پہنچا دیا جائے گا۔ رواہ البیہقی فی شعب الایمان۔
Top