Tafseer-e-Mazhari - Adh-Dhaariyat : 44
فَعَتَوْا عَنْ اَمْرِ رَبِّهِمْ فَاَخَذَتْهُمُ الصّٰعِقَةُ وَ هُمْ یَنْظُرُوْنَ
فَعَتَوْا : تو انہوں نے سرکشی کی عَنْ اَمْرِ رَبِّهِمْ : اپنے رب کے حکم سے فَاَخَذَتْهُمُ الصّٰعِقَةُ : تو پکڑ لیا ان کو ایک کڑک نے وَهُمْ يَنْظُرُوْنَ : اور وہ دیکھ رہے تھے
تو انہوں نے اپنے پروردگار کے حکم سے سرکشی کی۔ سو ان کو کڑک نے آ پکڑا اور وہ دیکھ رہے تھے
فعتوا عن امر ربھم فاخذتھم الصعقۃ وھم ینظرون . اور ثمود کے قصہ میں بھی عبرت ہے جب کہ ان سے کہا گیا اور تھوڑے دن چین کرلو سو (اس ڈرانے پر بھی) ان لوگوں نے اپنے رب کے حکم سے سرتابی کی سو ان کو عذاب نے آپکڑا اور وہ اس (عذاب کو) دیکھ رہے تھے۔ وَفِیْ ثَمُوْدَ : یعنی قوم ثمود کو ہلاک کرنے میں بھی ہم نے (اپنی قدرت کی) نشانیاں چھوڑی۔ اِذْ قِیْلَ لَھُمْ : یعنی جب انہوں نے اونٹنی کو قتل کردیا تو حضرت صالح نے ان سے کہا۔ تَمَتَّعُوْا حَتّٰی حِیْنٍ : یعنی اپنے گھروں میں صرف تین روز تک مزے اڑاتے رہو۔ فَعَتَوْا : یعنی انہوں نے اپنے رب کے حکم کی تعمیل سے سرتابی کی اور صالح پر ایمان لانے اور ان کے کہے پر چلنے سے غرور کے ساتھ گریز کیا۔ فَاَخَذَتْھُمُ الصّٰعِقَۃُ : یعنی تین دن گزرنے کے بعد صاعقہ نے ان کو آپکڑا۔ صاحب قاموس نے لکھا ہے : صاعقہؔ‘ موت ‘ ہر مہلک عذاب اور عذاب کی چیخ اور صعق کا معنی ہے آواز کی کڑک۔ وَھُمْ یَنْظُرُوْنَ : اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے تھے۔ اپنے گھروں کے اندر زمین سے چمٹ کر بیٹھ گئے۔
Top