Tafseer-e-Mazhari - Adh-Dhaariyat : 9
یُّؤْفَكُ عَنْهُ مَنْ اُفِكَؕ
يُّؤْفَكُ : پھیرا جاتا ہے عَنْهُ : اس سے مَنْ اُفِكَ : جو پھیرا جاتا ہے
اس سے وہی پھرتا ہے جو (خدا کی طرف سے) پھیرا جائے
یوفک عنہ من افک . ‘ اس سے وہی پھرتا ہے جس کو پھرنا ہوتا ہے۔ یُؤْفَکُ عَنْہُ مَنْ اُفِکَ : یعنی رسول اللہ یا قرآن کی طرف سے اسی کو پھیر دیا جاتا ہے جس کا پھیرا جانا (پہلے سے) اللہ کے علم (ازلی) میں ہوتا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ اللہ نے جس کو قرآن اور رسول پر ایمان لانے سے محروم کردیا ‘ وہی محروم رہتا ہے۔ یہ بھی جائز ہے کہ عَنْہُ میں عَنْ بمعنی مِنْ ہو اور ضمیر قَوْلٍ مُّخْتَلِفٍ کی طرف راجع ہو یعنی ایمان سے وہ موڑا اور پھیرا جاتا ہے۔ بات یہ تھی کہ جب کوئی شخص مسلمان ہونا چاہتا تھا تو مکہ کے کافر راستہ میں اس کو روک کر کہتے تھے (تم کہاں جا رہے ہو ؟ ) وہ تو جھوٹا جادوگر ہے ‘ کاہن ہے ‘ پاگل ہے اس طرح ایمان لانے سے اس کو پھیر دیتے تھے۔ مجاہد کا یہی قول ہے۔
Top