Tafseer-e-Mazhari - Ar-Rahmaan : 22
یَخْرُجُ مِنْهُمَا اللُّؤْلُؤُ وَ الْمَرْجَانُۚ
يَخْرُجُ مِنْهُمَا : نکلتے ہیں ان دونوں سے اللُّؤْلُؤُ : موتی وَالْمَرْجَانُ : اور مونگے
دونوں دریاؤں سے موتی اور مونگے نکلتے ہیں
یخرج منھما اللولو والمرجان اور ان دونوں سے موتی اور مونگا برآمد ہوتا ہے۔ مِنْھُمَا : یعنی میٹھے سمندروں سے۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ نمکین سمندروں سے موتی برآمد ہوتے ہیں۔ شیریں سمندر سے برآمد نہیں ہوتے (لیکن آیت مذکورہ میں تو تثنیہ کی ضمیر آئی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ دونوں سمندروں سے موتی برآمد ہوتے ہیں) اس کے جواب میں کہا گیا ہے کہ جس جگہ شیریں اور شور سمندر ملتے ہیں ‘ اس جگہ سے موتی برآمد ہوتے ہیں (تو منھما سے مراد ہوگی من مجتمعھا) بعض اہل تفسیر نے اس طرح جواب دیا ہے کہ دونوں جب باہم مل جاتے ہیں تو گویا دونوں ایک ہوجاتے ہیں۔ پس جو چیز ایک سے برآمد ہوتی ہے وہ گویا دونوں سے برآمد ہوتی ہے۔ بعض اہل علم نے لکھا ہے کہ عربی زبان میں ایسا ہوتا ہے کہ دو چیزوں کو ساتھ ساتھ ذکر کیا جاتا ہے پھر خاص طور پر صرف ایک کی حالت بیان کی جاتی ہے (اگرچہ ضمیر دونوں کی ذکر کی جاتی ہے) جیسے دوسری آیت میں اللہ نے فرمایا ہے : یَا مَعْشَرَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ اَلَمْ یَاْتِکُمْ رُسُلٌ مِّنْکُمْ (اے گروہ جن و انس ! کیا تمہارے پاس تم ہی میں سے ہی پیغمبر نہیں آئے تھے) پیغمبر تو صرف انسانوں میں سے آئے ‘ جنات میں سے نہیں آئے۔ (الم یاتکم اور منکم کی ضمیر جمع کے مخاطب دونوں گروہ ہیں) ۔ مجاہد اور ضحاک کے قول کے مطابق اگر البحرین سے بہر سماء اور بحر ارض مراد ہو تو دونوں کے باہم ملنے کی صورت یہ ہوگی کہ جب آسمان سے بارش ہوتی ہے تو دریائی سیپیں اپنے منہ کھول دیتی ہیں اور کسی کے منہ میں کوئی قطرہ آ گرتا ہے تو اس کا موتی بن جاتا ہے۔ (کذا قال ابن جریر) اَللُّؤْلُؤُ : بڑے موتی اور اَلْمَرْجَانُ : چھوٹے موتی۔ (کذا فی القاموس) مقاتل اور مجاہد نے اس کے برعکس کہا ہے یعنی لولؤ چھوٹے موتی اور مرجان بڑے موتی۔ بعض اہل لغت نے کہا ہے مرجان سرخ پوتھ (مونگا) کو کہتے ہیں ‘ یہ جواہر کی ایک قسم ہے جو نبات سے بھی مشابہت رکھتی ہے اور پتھر سے بھی۔ عطاء خراسانی نے کہا : مرجان بسد (مونگے کی جڑ) کو کہتے ہیں۔
Top