Tafseer-e-Mazhari - Al-Qalam : 13
عُتُلٍّۭ بَعْدَ ذٰلِكَ زَنِیْمٍۙ
عُتُلٍّۢ : بدمزاج بَعْدَ ذٰلِكَ : اس کے بعد زَنِيْمٍ : بداصل بھی ہے
سخت خو اور اس کے علاوہ بدذات ہے
عتل . قاموس میں ہے عتل کا معنی ہے بہت کھانے والا ‘ مغرور ‘ بد خلق ‘ اکھڑ۔ بعد ذلک زنیم . بعد ذلک کا تعلق زنیم سے ہے بعد (یہاں قبل کے مقابل نہیں ہے بلکہ مع و ساتھ) کے معنی میں ہے یعنی مذکورہ بالابری باتوں کے ساتھ ساتھ وہ زنیم بھی ہے۔ زنیم کا معنی ہے ایسا شخص جو کسی قوم میں سے (بطور نسب) تو نہیں ہو بلکہ اس کو شامل کرلیا گیا ہو۔ زنیم دعی کو بھی کہتے ہیں اور دعی وہ شخص ہے جس کو تم بیٹا بنا لو یا وہ شخص جو حرامی ہونے میں متہم ہو۔ (قاموس) بیضاوی نے لکھا ہے کہ زنیم کا لفظ زنمتی الشاۃ سے ماخوذ ہے۔ بکری کے کان اور تھن اگر لٹکے ہوئے ہوں تو زنمتی الشاۃ کہلاتے ہیں۔ ولید بن مغیرہ کی عمر جب 18 سال ہوگئی تو اس کے باپ نے اس کے بیٹے ہونے کا اقرار کیا۔ اخنس بن شریق اصل میں ثقفی تھا لیکن اس کا شمار بنی زہرہ میں سے کیا جاتا تھا۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا : اس آیت میں اللہ کی طرف سے بڑے الفاظ کا استعمال کیا گیا لیکن معلوم نہ ہوسکا کہ کون شخص مراد ہے یہاں تک کہ جب لفظ زنیم فرمایا تو تعیین معلوم ہوگئی ‘ اس کے گلے میں ایک لٹکاؤ تھا جس کی وجہ سے اس کی پہچان ہوجاتی تھی۔ (شاید گلے کی کھال لٹکی ہوئی ہو یا گلے میں رسولی لٹک رہی ہو) ۔ ابن جریر نے حضرت ابن عباس ؓ کا قول نقل کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ پر آیت : ولا تطع کل حلاف مھین ھماز مشاء بنمیم نازل ہوئی تو ہم کو کسی کی خصوصی شناخت نہ ہوسکی لیکن اس کے بعد زنیم کا لفظ نازل ہوا تو ہم پہچان گئے ‘ بکری کے کانوں (یا تھنوں) کی طرح اس کے کانوں میں لٹکاؤ تھا۔ سعید بن جبیر ؓ نے ابن عباس کا قول نقل کیا ہے کہ وہ شر میں ایسا ہی معروف تھا جس طرح بکری اپنے لٹکے ہوئے کانوں (اور تھنوں) سے پہچانی جاتی ہے۔ میں کہتا ہوں کہ شاید زنیم ہونے کی صفت مذکورۂ بالا قبائح سے زیادہ بری تھی ‘ اسی لیے تو چند قبائح کے ذکر کے بعد زنیم کو ذکر کیا۔ حارث بن وہب خزاعی کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : کیا میں تم کو نہ بتاؤں (کہ جنتی کون ہے اور دوزخی کون ہے) جنتی ہر وہ ضعیف آدمی ہے کہ اگر خدا کے بھروسہ پر وہ قسم کھالے تو اللہ اس کی قسم سچی کر دے اور دوزخی ہے ہر بدخلق ‘ اکھڑ ‘ مغرور (بغوی) لیکن ابوداؤد اور طبرانی نے حضرت ابو درداء کی روایت سے یہ حدیث بیان کی ہے۔
Top