Tafseer-e-Mazhari - Al-Qalam : 14
اَنْ كَانَ ذَا مَالٍ وَّ بَنِیْنَؕ
اَنْ كَانَ : کہ ہے وہ ذَا مَالٍ : مال والا وَّبَنِيْنَ : اور بیٹوں والا
اس سبب سے کہ مال اور بیٹے رکھتا ہے
ان کان ذامال و بنین . ابن عامر ‘ حمزہ ‘ ابوبکر ؓ اور یعقوب (رح) کی قراءت میں ہمزہ استفہام بھی ہے یعنی اَ اَنْ کَان باقی لوگوں کی قراءت حسب مذکور بغیر استفہام کے ہے۔ ثانی قراءت پر لام محذوف ہے لَاِنْ کَان تھا۔ یعنی اس وجہ سے تم اس کا کہنا نہ مان لینا کہ وہ مالدار اور بیٹوں والا ہے۔ مال و دولت والے کا کہنا ماننا عام لوگوں کا دستور ہی ہے۔ اوّل تقدیر پر استفہام انکاری ہے یعنی کیا تم اس کی بات اس لیے مان لو گے کہ وہ مالدار ہے اور بیٹوں والا ہے یا یوں کہا جائے کہ جملۂ آئندہ کے مدلول سے اس کا تعلق ہے۔ مطلب یہ ہے کہ اس نے کفر کیا اور قرآن کی تکذیب کی ‘ اس لیے اس میں مالدار ہونے کی وجہ سے غرور اور تکبّر پیدا ہوگیا۔ مالدار ہونے کا تقاضا تھا کہ شکر کرتا مگر اس نے اس کے برعکس ناشکری کی۔
Top