Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Mazhari - Al-Qalam : 42
یَوْمَ یُكْشَفُ عَنْ سَاقٍ وَّ یُدْعَوْنَ اِلَى السُّجُوْدِ فَلَا یَسْتَطِیْعُوْنَۙ
يَوْمَ يُكْشَفُ
: جس دن کھول دیاجائے گا
عَنْ سَاقٍ
: پنڈلی سے
وَّيُدْعَوْنَ
: اور وہ بلائے جائیں گے
اِلَى السُّجُوْدِ
: طرف سجدوں کے
فَلَا يَسْتَطِيْعُوْنَ
: تو وہ استطاعت نہ رکھتے ہوں گے
جس دن پنڈلی سے کپڑا اٹھا دیا جائے گا اور کفار سجدے کے لئے بلائے جائیں گے تو سجدہ نہ کرسکیں گے
یوم یکشف عن ساق . ظرف (زمان) کا تعلق اذکر محذوف سے ہے (یعنی اس روز کو یاد کرو) جب پنڈلی کھولی جائے گی۔ پنڈلی کے کشف سے مراد ہے میدان حشر میں نور الٰہی کی ایک مخصوص پرتو اندازی۔ صحیح بخاری اور صحیح مسلم وغیرہ میں بروایت حضرت ابو سعید خدری ؓ بیان کیا گیا ہے کہ کچھ لوگوں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ﷺ ! کیا قیامت کے دن ہم اپنے رب کو دیکھیں گے ؟ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا : ہاں ! دوپہر کے وقت جب کہ ابر بھی نہ ہو کیا تم کو سورج کے دیکھنے میں کچھ اشتباہ ہوتا ہے یا چودہویں تاریخ کو جب ابر نہ ہو تم کو چاند دیکھنے میں کوئی رکاوٹ ہوتی ہے ؟ صحابہ ؓ نے عرض کیا : نہیں ! اے رسول خدا۔ ارشاد فرمایا : جیسے تم کو سورج اور چاند کو دیکھنے میں اشتباہ نہیں ہوتا ہے ‘ اسی طرح قیامت کے دن اللہ کو دیکھنے میں کوئی رکاوٹ نہ ہوگی۔ قیامت کا دن ہوگا تو ایک اعلانچی اعلان کرے گا کہ ہر گر وہ اپنے اپنے معبود کے پیچھے چلا جائے ‘ حکم ہوتے ہی مورتیوں اور استہانوں کی پوجا کرنے والے دوزخ میں گرنے لگیں گے۔ کوئی بغیر گرے نہ رہے گا (جب اللہ کی عبادت کرنے والوں کے سوا) کوئی باقی نہ رہے گا تو یہودیوں کو بلایا جائے گا اور دریافت کیا جائے گا کہ تم کس کی عبادت کرتے تھے ؟ وہ کہیں گے : اللہ کے بیٹے عزیر کی۔ ارشاد ہوگا : تم جھوٹے ہو ‘ اللہ نے تو اپنے لیے نہ بیوی بنائی ‘ نہ اولاد پھر فرمان ہوگا : کیا چاہتے ہو ؟ وہ عرض کریں گے : پروردگار ! ہم پیاسے ہیں ‘ ہم کو پانی پلا۔ ارشاد ہوگا : کیا تم کو نظر نہیں آتا۔ جہنم اس وقت سراب کی طرح پانی (کا دھوکہ) ہوگا۔ سب کو ہنکا کر جہنم کی طرف لے جایا جائیگا (حقیقت میں جہنم کی آگ اتنی تیز ہوگی کہ اس کا) ایک حصہ دوسرے کو کھا رہا ہوگا ‘ سب جا کر اس میں گرپڑیں گے پھر عیسائیوں کو بلایا جائے گا اور پوچھا جائے گا : کس کی عبادت کرتے تھے ؟ عرض کریں گے : اللہ کے بیٹے مسیح کی۔ ارشاد ہوگا جھوٹے ہو۔ اس کے بعد حضور ﷺ نے وہی بیان فرمایا جو یہودیوں کے متعلق فرمایا تھا۔ حاکم نے بروایت حضرت ابن مسعود بیان کیا ہے اور اس کی تصحیح دارقطنی وغیرہ نے بھی کی ہے کہ اللہ کے سوا جو کوئی جس کی پوجا کرتا تھا خواہ سورج ہو یا چاند یا مورتیاں اس کے معبودوں کو مجسم بنا کر اس کے سامنے لایا جائے گا جو عزیر کے پرستار تھے۔ ان کے سامنے عزیر کے شیطان کو (بصورت عزیر) اور جو مسیح کے پرستار تھے ‘ ان کے سامنے مسیح کے شیطان کو (بشکل مسیح) میں لایا جائے گا اور سب لوگ اپنے اپنے معبودوں کے ساتھ جہنم میں چلے جائیں گے۔ طبرانی ‘ ابو یعلی ‘ بیہقی وغیرہ نے بروایت حضرت ابوہریرہ ؓ بیان کیا ہے کہ کسی فرشتہ کو عزیر کی شکل پر اور کسی فرشتہ کو مسیح کی شکل پر کردیا جائے گا۔ ایک کے پیچھے یہودی ہوجائیں گے اور دو سرے کے پیچھے عیسائی۔ پھر یہ معبود دوزخ کی طرف ان کی قیادت کریں گے۔ آیت : لو کان ھؤلاء الھۃ ما وردھا و کل فیھا خالدون کا یہی مطلب ہے۔ اب ہم صحیحین کی روایت (جو حضرت ابوسعید خدری سے مروی ہے) کی طرف لوٹتے ہیں۔ حضور ﷺ نے فرمایا : غرض جب اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے والوں کے سوا کوئی باقی نہیں رہے گا جن میں نیک بھی ہوں گے اور بد بھی تو ربّ العالمین ان کے پاس تشریف فرما ہوگا اور ارشاد فرمائے گا : ہر امت اپنے اپنے معبود کے پیچھے جا رہی ہے تم کیا دیکھ رہے ہو ؟ وہ عرض کریں گے : پروردگار ! جب دنیا میں ہم کو ان کی بہت زیادہ حاجت تھی اس وقت بھی ان سے الگ رہے ‘ ان کے ساتھی نہ ہوئے (اب بھی ان سے الگ ہیں) اللہ فرمائے گا : میں تمہارا رب ہوں ‘ وہ جواب دیں گے : نعوذ باللہ ہم کسی چیز کو اللہ کا شریک نہیں قرار دیتے۔ یہ الفاظ دو یا تین بار کہیں گے یہاں تک کہ بعض لوگ پلٹ جانے والے ہی ہوں گے کہ اللہ فرمائے گا : کیا کوئی نشانی ہے جس سے تم اپنے رب کو پہچان لو ؟ وہ عرض کریں گے : جی ہاں ! اس وقت اللہ پنڈلی کھولے گا تو جو شخص خلوص دل سے (دنیا میں) سجدہ کرتا تھا اس کو سجدہ کرنے کی اجازت ملے گی اور جو شخص نفاق کے ساتھ یا دکھاوٹ کے لیے سجدہ کرتا تھا اس کی پشت کو اللہ تختہ سا کر دے گا وہ سجدہ کرنا چاہے گا تو پشت کے بل گرپڑے گا۔ اس کے بعد جہنم پر پل لگایا جائے گا۔ ایک اور روایت میں آیا ہے کہ عرض کیا گیا : یا رسول اللہ ! حسبر (پل) کیا ہوگا ؟ فرمایا : پھسلوان دلدل ‘ جس پر آنکڑے ‘ لوہے کے کانٹے اور نجد میں پیدا ہونے والی خاردار گھاس یعنی سعدان کی طرح خمیدہ خار ہوں گے۔ اس وقت شفاعت کی اجازت ہوجائے گی اور انبیاء کہیں گے الٰہی بچا ‘ اہل ایمان حسبر کے اوپر سے نگاہ اور ہوا اور پرندوں اور تیز گھوڑوں اور اونٹوں کی طرح (مختلف مراتب کے لحاظ سے) گزر جائیں گے کچھ صحیح سالم بچ جائیں گے ‘ کچھ خراش اور کہر ونچ پا کر ‘ کچھ جہنم کی آگ میں گرپڑیں گے جب اہل ایمان دوزخ سے بچ جائیں گے تو قسم ہے اس کی جس کے دست قدرت میں میری جان ہے وہ اپنے دوزخی بھائیوں کے لیے اللہ سے اتنا جھگڑا کریں گے کہ تم میں سے کوئی اپنے واضح حق کے لیے اس سے زیادہ نہیں جھگڑتا۔ عرض کریں گے : پروردگار ! وہ ہمارے ساتھ روزے رکھتے تھے۔ نمازیں پڑھتے تھے ‘ حج کرتے تھے۔ ارشاد ہوگا : شناخت کر کے ان کو نکال لو چونکہ ان کے چہرے دوزخ سے محفوظ ہونگے اس لیے (شناخت کر کے) بہت لوگوں کو دوزخ سے نکال لیں گے۔ پھر عرض کریں گے : پروردگار ! جن لوگوں کے متعلق تو نے اجازت دی تھی ان میں سے سے دوزخ کے اندر کوئی باقی نہیں رہا ‘ ارشاد ہوگا ‘ لوٹ کر جاؤ اور جس کے دل میں دنیا کی برابر خیر (ایمان اور نیک عمل کی نشانی) پاؤ ‘ اس کو نکال لو۔ یہ مؤمن بہتیرے آدمیوں کو نکال لینگے۔ اللہ فرمائے گا پھر لوٹو اور جس کے دل میں آدھے دینار کے برابر خیر پاؤ اس کو نکال لو اس پر بہت لوگوں کو مؤمن نکال لینگے۔ اللہ تعالیٰ فرمائیگا پھر لوٹو اور جس کے دل میں چیونٹی کے برابر خیر پاؤ اس کو بھی نکال لو۔ حسب الحکم بہت مخلوق کو نکال لیں گے اور عرض کریں گے : پروردگار دوزخ کے اندر اب اہم کو خیر نہیں ملتی۔ اللہ فرمائے گا : ملائکہ شفاعت کرچکے۔ اہل ایمان نے بھی شفاعت کرلی ‘ اب سوائے ارحم الراحمین کے کوئی نہیں رہا۔ چناچہ اس کے بعد اللہ تعالیٰ خود مٹھی بھر کر ان لوگوں کو دوزخ سے نکالے گا ‘ جنہوں نے کبھی نیکی نہ کی ہوگی اور (جل کر) کوئلہ بن گئے ہوں گے۔ جنت کے ایک دروازہ پر ایک دریا ہے جس کو زندگی کا دریا کہا جاتا ہے۔ اس نہر حیات میں ان کو ڈال دے گا ‘ نہر حیات سے وہ ایسے (تروتازہ) ہو کر نکلیں گے جیسے دانہ سیلاب کی کیچڑ میں سے (پھوٹ کر) نکلتا ہے گویا وہ موتی ہوں گے مگر ان کی گردنوں پر مہریں لگی ہوں گی۔ اہل جنت کہیں گے یہ ہیں رحمن کے آزاد کردہ جن کو بغیر کسی عمل اور سابق نیکی کے اللہ نے جنت میں داخل فرمایا ہے۔ حکم ہوگا جو کچھ تم کو نظر آئے وہ سب تمہارا ہے اور اتنا ہی اور بھی۔ کشف ساق کا ذکر حاکم وغیرہ کی نقل کردہ اس حدیث میں بھی آیا ہے جو ابن مسعود سے مروی ہے۔ صحیح بخاری و مسلم میں جو حدیث ابوہریرہ ؓ کی روایت سے آئی ہے اس میں یہ لفظ ہیں کہ انکے پاس اللہ ایسی شکل میں تشریف فرما ہوگا جس کو وہ پہچانتے نہ ہوں گے۔ لالکائی نے کتاب السنۃ میں اور آجری نے کتاب الرویتہ میں حضرت ابو موسیٰ اشعری کی روایت سے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ فرما رہے تھے ‘ قیامت کا دن ہوگا تو ہر قوم کے سامنے اس کا دنیوی معبود مجسم کر کے لایا جائے گا اور ہر قوم اپنے معبود کی طرف چلی جائے گی صرف اہل توحید رہ جائیں گے ‘ ان سے کہا جائے گا اور لوگ جا چکے (تم بھی جاؤ) وہ عرض کریں گے ہم جس رب کی دنیا میں عبادت کرتے تھے وہ نظر نہیں آتا (کس کے پاس جائیں) اللہ فرمائے گا : کیا تم اس کو دیکھ کر پہچان لو گے ؟ عرض کریں گے : (یہی اس کی شناخت ہے کہ) اس کی کوئی شکل نہیں۔ اللہ ان کے لیے حجاب کھول دے گا اور وہ دیکھ کر سجدہ میں گرپڑیں گے لیکن کچھ لوگ (کھڑے) رہ جائیں گے جن کی پشت کے مہرے بیل کی پشت کے مہروں کی طرح ہوجائیں گے (جھک نہ سکیں گے) وہ سجدہ کرنا چاہیں گے مگر کر نہ سکیں گے۔ اس کے بعد اللہ فرمائے گا سروں کو اٹھاؤ میں نے تم میں سے ہر شخص کے عوض (دوزخ کے اندر) یہودیوں اور عیسائیوں میں سے ایک شخص کو کردیا (یعنی اگر تم مؤمن نہ ہوتے تو اس جگہ جاتے جہاں یہودی اور عیسائی داخل ہیں) ان احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ کی تجلیاں مختلف اقسام کی ہیں۔ ایک صورت کی پر تو اندازیاں ہیں جو عالم مثال میں ہوتی ہیں۔ حقیقت میں دیدارِ الٰہی نہیں ہوتا ‘ جیسے رسول اللہ ﷺ نے خواب میں اپنے رب کو امرد نوجوان کی شکل میں دیکھا تھا ‘ جس کے بال گھونگھریالے تھے اور پاؤں میں سنہری جوتیاں تھیں۔ اسی تجلی کو میدان حشر میں دیکھ کر کہنے والے کہیں گے : نعوذ باللہ ! ہم اپنے رب کا کسی کو ساجھی نہیں مانتے۔ دوسری تجلی میدان حشر میں بغیر کسی شکل اور صورت کے ہوگی لیکن اس میں کسی قدر پرچھائیں کی آمیزش ہوگی ‘ شاید کشف ساق سے تجلی ہی مراد ہے جس کو اچھے برے ‘ مؤمن بلا ابر ‘ مہر نیمروز اور چودہویں کے چاند کی طرح دیکھیں گے اور کافروں کو یہ تجلی نصیب نہ ہوگی ‘ اللہ نے فرمایا ہے : کَلاَّ اِنَّھُمْ عَنْ رَّبِّھِمْ یَوْمَءِذٍ لَّمَحْجُوْبُوْنَ ۔ حدیث میں بھی رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے کہ جب اللہ کی عبادت کرنے والے نیک اور بد لوگوں کے سوا کوئی باقی نہیں رہے گا تو رب العالمین تشریف فرما ہو کر کشف ساق کریگا۔ ید (ہاتھ) اور وجہ (چہرہ) کی طرح لفظ ساق بھی متشابہات میں سے ہے ‘ جس کی حقیقی مراد سے سوائے اللہ کے کوئی واقف نہیں۔ پختہ علماء تو یہی کہتے ہیں کہ ہم حقیقت کو جانے بغیر اس کو مانتے ہیں۔ تیسری تجلی جنت میں ہوگی۔ اس میں پرچھائیں کی آمیزش بھی نہیں ہوگی (لفظ زیادۃ سے) اس آیت میں اسی کو بیان کیا گیا ہے۔ لِلَّذِیْنَ اَحْسَنُوا الْحُسْنٰی وَ زِیَادَۃٌ۔ و یدعون الی السجود . یعنی نیک اور بد اہل ایمان کو سجدہ کی دعوت دی جائے گی لیکن یہ سجدہ تکلیفی نہ ہوگا آخرت دار تکلیف نہیں ہے بلکہ طبعی دعوت ہوگی۔ جب عظمت و جلال کے پردے اٹھ جائیں گے اور کوئی مانع نہ رہے تو حقیقت ممکن کا تقاضا ہے کہ واجب کے سامنے سربسجود ہوجائے۔ فلا یستطیعون . یعنی نافرمان (ریا کار) سجدہ نہ کرسکیں گے کیونکہ گناہوں کے بوجھ سے ان کی پشت ایک بےجوڑ تختہ بن چکی ہوگی۔ لا یستطیعون کی ضمیر فاعل کل اہل دعوت کی طرف راجع نہیں ہے بلکہ بعض کی طرف لوٹتی ہے (یعنی ریا کار ‘ نافرمان مؤمن) جیسے والمطلقات یتربصن بانفسھن کے بعد ویعولتھن احق بردھن میں (اُن) بعض مطلقات کی طرف ھُنَّ کی ضمیر راجع ہے (جن کی عدت کامل نہ ہوگئی ہو) احادیث مذکورہ اسی پر دلالت کر رہی ہے۔ پس لا یستطیعون سے مراد وہ اہل ایمان ہیں جو نماز بالکل نہیں پڑھتے تھے یا جماعت کے ساتھ نہیں پڑھتے تھے اور پڑھتے بھی تھے تو تقیہ کے طور پر جیسے رافضی وغیرہ بدعتی پڑھتے ہیں یا دکھاوٹ کے لیے پڑھتے تھے ‘ ان کے عمل میں خلوص نہ تھا۔ ایک سوال حضرت ابوہریرہ ؓ وغیرہ کی روایت بعض طریقوں سے ثابت ہے کہ جب مؤمنوں کے علاوہ کوئی باقی نہیں رہے گا اور مؤمنوں میں منافق بھی ہوں گے تو اللہ ان پر تشریف فرما ہوگا۔ اس حدیث کے آخر میں ہے کہ اللہ تعالیٰ پنڈلی کھول دے گا اور تجلی فرمائے گا اور اس کی عظمت سے لوگ پہچانیں گے کہ وہ ان کا رب ہے تو منہ کے بل سجدہ میں گرپڑیں گے مگر ہر ایک منافق پشت کے بل گرے گا اور اللہ منافقوں کی پشت کو بیل کے کریوں کی طرح بنا دے گا۔ جواب بظاہر منافق سے مراد وہ شخص ہے جو اعمال اور فرعی عقائد کے لحاظ سے منافق ہو (یعنی جس کے اعمال کافرانہ ہوں اور اصل عقیدہ مؤمنانہ) اصول اعتقاد کے لحاظ سے منافق مراد نہیں ہے (یعنی جس کا اصل عقیدہ صحیح نہ ہو اور دکھاوٹ کے لیے اعمال مؤمنانہ ہوں) کیونکہ اصل اعتقاد کے لحاظ سے منافق تو بلاشبہ کافر ہیں اور دوزخ کے نچلے طبقہ میں ان کا مقام ہے اور جلوۂِ رب سے وہ محجوب ہوں گے۔ دیدارِ الٰہی کا شرف ان کو کس طرح حاصل ہوسکتا ہے۔ احادیث میں گنہگاروں پر بھی لفظ منافق کا اطلاق کیا گیا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے جس شخص میں چار باتیں ہوں گی وہ خالص منافق ہوگا اور جس میں ایک بات ہوگی اس میں نفاق کی ایک خصلت رہے گی جب تک اس کو ترک نہ کر دے (چار باتیں یہ ہیں): 1) جب اس کے پاس امانت رکھی جائے تو خیانت کرے ‘ 2) بات کرے تو جھوٹ بولے ‘ 3) کوئی معاہدہ کرے تو عہد شکنی کرے ‘ 4) اور جھگڑے کے وقت بیہودہ بکے۔ (بخاری ‘ مسلم ‘ بروایت عبداللہ بن عمر ؓ لیکن مسلم نے بروایت ابوہریرہ ؓ بیان کیا ہے کہ تین خصلتیں ہیں اس حدیث کے آخر میں ہے کہ خو اہ روزہ رکھتا ہو ‘ نماز پڑھتا ہو ‘ اور مسلمانی کا دعویٰ کرتا ہو اس روایت میں گزشتہ روایت کا آخری حصہ یعنی چوتھی خصلت مذکور نہیں ہے۔
Top