Tafseer-e-Mazhari - Nooh : 17
وَ اللّٰهُ اَنْۢبَتَكُمْ مِّنَ الْاَرْضِ نَبَاتًاۙ
وَاللّٰهُ : اور اللہ نے اَنْۢبَتَكُمْ : اگایا تم کو مِّنَ الْاَرْضِ : زمین سے نَبَاتًا : اگانا
اور خدا ہی نے تم کو زمین سے پیدا کیا ہے
واللہ انبتکم اللہ نے تم کو اگایا۔ ضمیر پر اکتفا کی بجائے (لفظ اللہ) اسم ظاہر ذکر فرمایا کیونکہ محبوب کا نام لذت آفریں ہوتا ہے۔ اُگانے سے مراد ہے پیدا کرنا ‘ روئیدگی کا لفظ پیدائش کے لفظ سے زیادہ حدوث کے مفہوم کو ظاہر کر رہا ہے اس لیے انشاء کم کی بجائے انبتکم فرمایا۔ من الارض . زمین سے پیدا کیا یعنی آدم کو مٹی سے بنایا یا یہ کہ تم کو نطفہ سے پیدا کیا اور نطفہ کو غذا سے اور غذا زمین سے پیدا ہوتی ہے۔ نباتا . مصدر یا اسم مصدر ہے یا فعل محذوف کا مفعول مطلق ہے بطور دلالت التزامی فعل معذوف سمجھ میں آتا ہے اس لیے اس کے ذکر کی ضرورت نہیں یعنی اللہ نے تم کو پیدا کیا اور تم پیدا ہوگئے۔
Top