Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Mazhari - At-Tawba : 92
وَّ لَا عَلَى الَّذِیْنَ اِذَا مَاۤ اَتَوْكَ لِتَحْمِلَهُمْ قُلْتَ لَاۤ اَجِدُ مَاۤ اَحْمِلُكُمْ عَلَیْهِ١۪ تَوَلَّوْا وَّ اَعْیُنُهُمْ تَفِیْضُ مِنَ الدَّمْعِ حَزَنًا اَلَّا یَجِدُوْا مَا یُنْفِقُوْنَؕ
وَّلَا
: اور نہ
عَلَي
: پر
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
اِذَا
: جب
مَآ اَتَوْكَ
: جب آپکے پاس آئے
لِتَحْمِلَهُمْ
: تاکہ آپ انہیں سواری دیں
قُلْتَ
: آپ نے کہا
لَآ اَجِدُ
: میں نہیں پاتا
مَآ اَحْمِلُكُمْ
: تمہیں سوار کروں میں
عَلَيْهِ
: اس پر
تَوَلَّوْا
: وہ لوٹے
وَّاَعْيُنُهُمْ
: اور ان کی آنکھیں
تَفِيْضُ
: بہہ رہی ہیں
مِنَ
: سے
الدَّمْعِ
: آنسو (جمع)
حَزَنًا
: غم سے
اَلَّا يَجِدُوْا
: کہ وہ نہیں پاتے
مَا
: جو
يُنْفِقُوْنَ
: وہ خرچ کریں
اور نہ ان (بےسروسامان) لوگوں پر (الزام) ہے کہ تمہارے پاس آئے کہ ان کو سواری دو اور تم نے کہا کہ میرے پاس کوئی ایسی چیز نہیں جس پر تم کو سوار کروں تو وہ لوٹ گئے اور اس غم سے کہ ان کے پاس خرچ موجود نہ تھا، ان کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے
ولا علی الذین ازا ما اتوک لتحملھم قلت لا اجد ما احملکم علیہ تولوا واعینھم تفیض من الدمع حزنًا الا یجدوا ما ینفقون۔ اور نہ ان لوگوں پر (کوئی گناہ ہے) کہ جس وقت وہ آپ کے پاس اس غرض سے آتے ہیں کہ آپ ان کو کوئی سواری دے دیں اور آپ کہہ دیتے ہیں کہ میرے پاس تو کوئی چیز نہیں جس پر میں تم کو سوار کر دوں تو وہ (ناکام) اس حالت سے واپس چلے جاتے ہیں کہ ان کی آنکھوں سے آنسو رواں ہوتے ہیں اس غم میں کہ (افسوس) ان کو خرچ کرنے کو کچھ بھی میسر نہیں۔ اس کلام کا عطف الضعفاء یا المحسنین پر ہے۔ حضرت ابن عباس کا بیان ہے کہ کچھ لوگوں نے رسول اللہ ﷺ سے استدعاء کی تھی کہ (جہاد کے سفر پر جانے کیلئے) ہم کو کوئی سواری عنایت فرما دیجئے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ (جن لوگوں کے پاس سواریاں نہ تھیں ‘ ان) لوگوں نے یہ خواہش کی تھی کہ ہم کو پیوند لگے موزے اور مرمت کی ہوئی جوتیاں عنایت کر دیجئے تاکہ ہم آپ کے ساتھ دوڑ سکیں۔ آنکھیں آنسوؤں سے بہہ رہی تھیں ‘ یعنی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے۔ اس جملہ میں بلاغت سے اتنے آنسو بہہ رہے تھے کہ گویا آنکھیں بہتے ہوئے آنسو بن گئی تھیں۔ مَا یُنْفِقُوْنَ یعنی جہاد میں صرف کرنے کیلئے ان کے پاس کچھ نہیں ہے ‘ اس کا ان کو رنج تھا اور اس رنج کی وجہ سے وہ رو رہے تھے۔ ابن جریر اور ابن مردویہ نے حضرت ابن عباس کی روایت سے ‘ نیز ابن جریر نے محمد بن کعب قرظی کی روایت سے اور ابن اسحاق و ابن المنذر و ابو الشیخ نے زہری ‘ یزید بن رومان ‘ عبد اللہ بن ابی بکر ‘ عاصم بن محمد بن عمر اور قتادہ کے حوالہ سے بیان کیا کہ صحابہ کی ایک جماعت رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں سواریاں طلب کرنے کیلئے حاضر ہوئی۔ یہ سب تنگ دست اور محتاج تھے اور رسول اللہ ﷺ کی ہمرکابی سے رہ جانا بھی نہ چاہتے تھے۔ حضور ﷺ نے فرمایا : میرے پاس سواریاں نہیں کہ سوار ہونے کیلئے تم کو دے سکوں۔ یہ لوگ روتے ہوئے اس رنج کے ساتھ واپس چلے گئے کہ ان کے پاس خرچ (کر کے سواریاں خریدنے) کیلئے کچھ نہیں ہے (اور رسول اللہ ﷺ کے پاس بھی کوئی زائد سواری نہیں ہے) ۔ محمد بن یوسف صالحی نے کہا کہ ان لوگوں کے ناموں کے بارے میں راویوں کا اختلاف ہے۔ بنی عمرو بن عوف کے سالم بن عمیر اوسی اور علیہ بن زید اور ابو لیلیٰ بن عبدالرحمن بن کعب اور ہر می بن عبد اللہ پر تو سب کا اتفاق ہے۔ عرباض بن ساریہ پر قرظی اور ابن اسحاق اور واقدی کا اتفاق ہے۔ ابن سعد ‘ ابن حزم اور ابو عمرو سہیلی نے بھی ان کا اتباع کیا ہے اور ابن حزم و سہیلی نے تو اس پر یقین کا اظہار بھی کیا ہے اور ابونعیم نے حضرت ابن عباس کی طرف اس قول کی نسبت کی ہے۔ قرظی اور ابن اسحاق کا عمرو بن حمام بن جموح پر بھی اتفاق ہے۔ قرظی اور ابن عقبہ اور ابن اسحاق نے عبد اللہ بن مغفل کا نام بھی بالاتفاق ذکر کیا ہے۔ ابن سعد اور یعقوب بن سفیان اور ابی ابن حاتم نے بیان کیا کہ حضرت عبد اللہ بن مغفل نے فرمایا : میں (اپنے کو) اس گروہ میں پاتا ہوں جن کا ذکر اللہ نے ولا عَلَی الَّذِیْنَ اِذَا مَآ اَتَوْکَ لِتَحْمِلُھُمْ الخ میں فرمایا ہے۔ ا بن ابی حاتم نے عوفی کے طریق سے حضرت ابن عباس کا بیان نقل کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے لوگوں کو جہاد کیلئے اٹھ کھڑے ہونے کا حکم دیا تو صحابہ کا ایک گروہ جس میں عبد اللہ بن مغفل مزنی بھی تھے ‘ حاضر ہوا اور عرض کیا : یا رسول اللہ ﷺ ! ہم کو سواری دیجئے۔ حضور ﷺ نے فرمایا : خدا کی قسم ! میرے پاس تو کوئی (زائد) سواری نہیں کہ تم کو سوار ہونے کیلئے دے سکوں۔ یہ لوگ روتے ہوئے لوٹ گئے۔ ان پر جہاد سے رک جانا اور خرچ و سواری میسر نہ آنا بڑا شاق گذرا۔ اللہ نے ان کو معذور قرار دیا اور انہی کے متعلق فرمایا : وَلاَ عَلَی الَّذِیْنَ اِذَا مَآ اَتَوْکَ لِتَحْمِلُھُمْ الخ۔ قرظی اور ابن عمر کا صخر کے بیٹے سلمہ پر بھی اتفاق ہے ‘ مگر قرظی نے سلمہ کی جگہ سلمان کا لفظ ذکر کیا ہے۔ قرظی اور ابن عقبہ نے عمرو بن عنمہ بن عدی اور عبد اللہ بن عمرو مزنی کے نام بھی ذکر کئے ہیں۔ ابن اسحاق نے عبد اللہ مزنی کو عبد اللہ بن مغفل کی بجائے بیان کیا ہے ‘ صرف قرظی نے عبدالرحمن بن زید حارثی اور حرمی بن عمرو مازنی کے نام ذکر کئے ہیں۔ محمد بن عمرو نے کہا : کہا جاتا ہے کہ عمرو بن عوف بھی انہی میں سے تھے۔ ابن سعد نے لکھا ہے : بعض روایات میں آیا ہے کہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ معقل بن یسار بھی ان میں شامل تھے۔ حاکم نے حرمی بن مبارک بن نجار کا نام بھی ان میں ذکر کیا ہے۔ ابن عابد نے مہدی بن عبدالرحمن کو اور محمد بن کعب نے سالم بن عمرو واقفی کو ان میں شامل کیا ہے۔ ابن سعد نے کہا : بعض لوگ کہتے ہیں کہ روتے ہوئے لوٹنے والے مقرن کے سات بیٹے تھے اور یہ سب مزنی تھے۔ انتہیٰ کلامہ ‘ یہ نعمان ‘ سوید ‘ مغفل ‘ عقیل اور سنان تھے (دو ناموں کا ذکر نہیں کیا) ۔ ابن اسحاق نے یونس اور ابن عمر کے حوالہ سے لکھا ہے کہ علیہ بن زید کو جب خود کوئی سواری نہیں ملی اور نہ رسول اللہ ﷺ کے پاس کوئی (زائد) سواری ایسی تھی کہ علیہ کو سواری کیلئے مل جاتی تو وہ رات سے نکل کھڑے ہوتے۔ انہوں نے جتنی نماز چاہی پڑھی ‘ پھر رونے لگے اور دعا کی : اے اللہ ! تو نے جہاد کا حکم دیا اور ترغیب دی (اور میرے پاس جہاد میں جانے کیلئے سواری نہیں ہے ‘ اب) میں ہر مسلمان پر (اپنی ہر چیز) تصدق کر دوں گا اس حق کے عوض جو مسلمان پر عائد ہوتا ہو ‘ خواہ مجھے مال دینا پڑے یا جسم یا آبرو۔ جب صبح ہوئی اور لوگوں کے ساتھ عَلِیّہ بھی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں پہنچے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : آج رات صدقہ دینے (کا وعدہ کرنے) والا کہاں ہے ؟ سب لوگ خاموش رہے ‘ کوئی نہیں کھڑا ہوا۔ عَلِیّہ کھڑے ہوگئے اور حضور ﷺ کو اپنے قول کی اطلاع دے دی۔ حضور ﷺ نے فرمایا : تجھ کو بشارت ہو ‘ قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! (تیرا) صدقہ مقبول زکوٰۃ میں لکھ لیا گیا۔ ابن اسحاق اور محمد بن عمر کا بیان ہے کہ جب سواری کے طلبگاروں کو رسول اللہ ﷺ سواریاں نہ دے سکے اور لوگ روتے ہوئے حضور ﷺ کے پاس سے لوٹے تو ان رونے والوں میں ابو یعلی اور عبد اللہ بن مغفل بھی تھے (راستہ میں) ان کی ملاقات یامین بن عمرو نضری سے ہوئی۔ یامین نے دونوں کو روتا دیکھ کر رونے کی وجہ دریافت کی۔ دونوں بزرگوں نے کہا : ہم رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں سواریاں مانگنے حاضر ہوئے لیکن حضور ﷺ کے پاس کوئی ایسی سواری ہی نہ تھی جو آپ ہم کو دے دیتے اور ہمارے پاس کوئی ایسی چیز نہیں کہ جہاد کو جاسکیں اور رسول اللہ ﷺ کے ہمرکاب جہاد پر نہ جانا بھی ہم کو گوارا نہیں (رونے کی بس یہ وجہ ہے) وجہ گریہ سن کر یامین نے ان کو پانی سینچنے والا ایک اونٹ اور زاد راہ کیلئے ہر ایک کو دو صاع (تقریباً آٹھ سیر) چھوارے دے دئیے۔ محمد بن عمرو نے اتنا زائد بھی بیان کیا ہے کہ حضرت عباس بن عبدامطلب نے بھی دو آدمیوں کیلئے سواری کا انتظام کردیا اور حضرت عثمان بن عفان نے لشکر کی تیاری کے علاوہ مزید تین آدمیوں کو سواریاں دے دیں۔ میں کہتا ہوں : سواری سے محروم کل سولہ آدمی تھے (جو جہاد میں شریک ہونے کیلئے بیتاب تھے) جن میں سے سات کا تو اس طرح انتظام ہوگیا اور راوی کے شک کی وجہ سے دو آدمیوں کو ان میں سے اور کم کردیا جائے تو سات آدمی رہ جاتے ہیں (جو سواری سے محروم رہے اور جانے کیلئے روتے تھے) انہی کے متعلق اللہ نے ولا عَلَی الَّذِیْنَ اِذَا مَآ اَتَوْکَ لِتَحْمِلُھُمْ الخ فرمایا۔ بخاری و مسلم نے صحیحین میں لکھا ہے کہ حضرت ابو موسیٰ اشعری نے فرمایا : میں اشعر قبلیہ کے چند آدمیوں کے سلسلہ میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں یہ درخواست کرنے کیلئے کہ ان لوگوں کو سواری کی ضرورت ہے ان کو سواریاں عطا فرما دی جائیں ‘ حاضر ہوا۔ دوسری روایت میں آیا ہے : میرے ساتھیوں نے مجھے خدمت گرامی میں سواریاں طلب کرنے کیلئے بھیجا۔ میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ﷺ ! میرے ساتھیوں نے مجھے خدمت گرامی میں یہ عرض کرنے کیلئے بھیجا ہے کہ آپ ان کو سواریاں عنایت فرما دیجئے۔ میری اس حاضری اور گذارش کے وقت حضور ﷺ غصہ میں تھے اور مجھے پتہ نہ تھا۔ فرمایا : میں تم کو کوئی سواری نہیں دوں گا اور نہ میرے پاس کوئی (زائد) سواری ہے کہ تم کو دے سکوں۔ انکاری جواب سن کر میں غمگین حالت میں لوٹ آیا اور یہ اندیشہ بھی ہوا کہ میرے خلاف رسول اللہ ﷺ نے کچھ دل میں احساس (نہ) کرلیا ہو۔ واپس آکر اپنے ساتھیوں سے رسول اللہ ﷺ کا جواب نقل کردیا۔ کچھ وقفہ کے بعد ہی رسول اللہ ﷺ کے پاس غنیمت کے کچھ اونٹ آئے اور ذرا سی دیر کے بعد ہی میں نے حضرت بلال کی ندا سنی جو پکار رہے تھے : عبد اللہ بن قیس کہاں ہے ؟ میں نے فوراً جواب دیا۔ حضرت بلال نے کہا : رسول اللہ ﷺ تم کو بلا رہے ہیں ‘ حکم کی تعمیل کرو۔ میں خدمت گرامی میں حاضر ہوگیا۔ فرمایا : یہ ایک جٹ (دو اونٹ ایک رسی سے بندھے ہوئے) اور یہ جٹ میں نے اسی وقت سعد سے چھ اونٹوں کے بدلے میں خریدے ہیں۔ تم ان کو اپنے ساتھیوں کے پاس لے جاؤ اور ان سے کہہ دو کہ اللہ نے فرمایا کہ اللہ کے رسول نے تم کو سواری کیلئے دئیے ہیں ‘ ان پر سوار ہوجانا۔ حضرت ابو موسیٰ کا بیان ہے : میں اونٹ لے کر اپنے ساتھیوں کے پاس آیا اور ان سے کہا : اللہ کے رسول ﷺ نے یہ اونٹ سوار ہونے کیلئے تم کو دئیے ہیں ‘ لیکن تم یہ خیال نہ کرنا کہ میں نے پہلے جو بات تم سے کہی تھی ‘ وہ رسول اللہ ﷺ نے نہیں فرمائی تھی۔ جب میں نے حضور ﷺ سے پہلی بار تمہارے لئے درخواست کی تھی اور حضور ﷺ نے منع فرما دیا تھا ‘ پھر اس کے بعد اب عنایت فرما دئیے (اس واقعہ کے گواہ موجود ہیں) تم میں سے کوئی میرے ساتھ ان لوگوں کے پاس چلے جنہوں نے میرا اور حضور ﷺ کا کلام سنا تھا ‘ میں اس (تحقیقات) کے بغیر تم کو نہیں چھوڑوں گا۔ ساتھیوں نے کہا : خدا کی قسم ! آپ ہمارے نزدیک سچے ہیں اور جو آپ کی خواہش ہے ‘ ہم ایسا بھی کردیں گے۔ چناچہ میں اپنے ساتھیوں میں سے چند آدمیوں کو لے کر ان لوگوں کے پاس پہنچا جنہوں نے رسول اللہ ﷺ کا فرمان اور ابتدائی انکار پھر عطا کا حکم سنا تھا۔ گواہوں نے وہ بات ان لوگوں کے سامنے بیان کردی جو میں نے اپنے ساتھیوں سے بیان کی تھی۔ پھر ہم نے (یعنی میں نے اور میرے ساتھیوں نے) کہا : خدا کی قسم ! اس میں ہم کو برکت حاصل نہ ہوگی (کیونکہ معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ناراضگی کے ساتھ یہ اونٹ عنایت فرمائے ہیں) حسب مشورہ ہم لوٹ کر خدمت گرامی میں حاضر ہوئے۔ حضور ﷺ نے فرمایا : میں نے (از خود) تم کو یہ سواریاں نہیں دی ہیں بلکہ اللہ نے دی ہیں۔ پھر فرمایا : آئندہ اگر میں کسی بات پر قسم کھاؤں گا اور اس سے بہتر (قسم کے خلاف) اگر کوئی معاملہ سامنے آیا تو انشاء اللہ میں قسم کا کفارہ دے دوں گا اور بہتر بات کو اختیار کرلوں گا۔
Top