Tafseer-e-Mazhari - At-Tawba : 93
اِنَّمَا السَّبِیْلُ عَلَى الَّذِیْنَ یَسْتَاْذِنُوْنَكَ وَ هُمْ اَغْنِیَآءُ١ۚ رَضُوْا بِاَنْ یَّكُوْنُوْا مَعَ الْخَوَالِفِ١ۙ وَ طَبَعَ اللّٰهُ عَلٰى قُلُوْبِهِمْ فَهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ
اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں (صرف) السَّبِيْلُ : راستہ (الزام) عَلَي : پر الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يَسْتَاْذِنُوْنَكَ : آپ سے اجازت چاہتے ہیں وَهُمْ : اور وہ اَغْنِيَآءُ : غنی (جمع) رَضُوْا : وہ خوش ہوئے بِاَنْ : کہ يَّكُوْنُوْا : وہ ہوجائیں مَعَ : ساتھ الْخَوَالِفِ : پیچھے رہ جانیوالی عورتیں وَطَبَعَ : اور مہر لگا دی اللّٰهُ : اللہ عَلٰي : پر قُلُوْبِهِمْ : ان کے دل فَهُمْ : سو وہ لَا يَعْلَمُوْنَ : نہیں جانتے
الزام تو ان لوگوں پر ہے۔ جو دولت مند ہیں اور (پھر) تم سے اجازت طلب کرتے ہیں (یعنی) اس بات سے خوش ہیں کہ عورتوں کے ساتھ جو پیچھے رہ جاتی ہیں (گھروں میں بیٹھ) رہیں۔ خدا نے ان کے دلوں پر مہر کردی ہے پس وہ سمجھتے ہی نہیں
انما السبیل علی الذین یستاذنونک وھم اغنیآء (عذاب اور عتاب کی) راہ تو ان لوگوں پر ہے جو مالدار ہوتے ہوئے (جہاد میں نہ جانے کی) آپ سے اجازت طلب کر رہے ہیں۔ یعنی سفر کی تیاری کا سامان ان کے پاس موجود ہے (اور پھرجانا نہیں چاہتے) ۔ رضوا بان یکونوا مع الخوالف وطبع اللہ علی قلوبھم فھم لا یعلمون۔ وہ لوگ (انتہائی بےحمیتی سے) خانہ نشین عورتوں کے ساتھ رہنے پر راضی ہوگئے اور اللہ نے ان کے دلوں پر مہر کردی جس سے وہ (گناہ وثواب کو) جانتے بھی نہیں۔ بلاعذر جہاد کو نہ جانے کی اجازت طلب کرنے کا سبب اس آیت میں بیان کیا گیا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ انہوں نے پست درجہ میں رہنے اور عورتوں ‘ بچوں ‘ بیماروں ‘ اپاہجوں کی فہرست میں داخل ہوجانے کو پسند کیا (اسی وجہ سے باوجود مالدار ہونے کے اجازت طلب کی) اللہ نے ان کے دلوں پر مہر لگا دی ہے کہ وہ اپنی بدانجامی سے غافل ہوگئے۔ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کے حکم کے خلاف کرنے اور جہاد سے بیٹھ رہنے کو اختیار کیا ‘ اس کے علاوہ ان کو کچھ علم نہیں (کہ اس کا نتیجہ کتنا برا نکلے گا) ۔
Top