Mazhar-ul-Quran - Hud : 103
اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیَةً لِّمَنْ خَافَ عَذَابَ الْاٰخِرَةِ١ؕ ذٰلِكَ یَوْمٌ مَّجْمُوْعٌ١ۙ لَّهُ النَّاسُ وَ ذٰلِكَ یَوْمٌ مَّشْهُوْدٌ
اِنَّ : بیشک فِيْ ذٰلِكَ : اس میں لَاٰيَةً : البتہ نشانی لِّمَنْ خَافَ : اس کے لیے جو ڈرا عَذَابَ الْاٰخِرَةِ : آخرت کا عذاب ذٰلِكَ : یہ يَوْمٌ : ایک دن مَّجْمُوْعٌ : جمع ہوں گے لَّهُ : اس میں النَّاسُ : سب لوگ وَذٰلِكَ : اور یہ يَوْمٌ : ایک دن مَّشْهُوْدٌ : پیش ہونے کا
بیشک اس بیان میں اس شخص کے لئے نشانی ہے جو ڈرتا ہے عذاب آخرت سے وہ ایک ایسا دن ہے جس میں سب لوگ جمع کئے جاویں گے اور وہ سب کی حاضری کا دن ہے
انبیائے سابق اور ان کی امتوں کے ذکر کے دو فائدے تو اوپر مذکور ہوچکے۔ یہ تیسرا فائدہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے ذکر فرمایا ہے۔ حاصل اس فائدہ کا یہ ہے کہ کافر اور منافق کے دل تو ایسے سخت ہوگئے ہیں کہ ان کے دل پر کسی نصیحت کا اثر نہیں ہے۔ ہاں جو لوگ اللہ اور رسول اور قیامت کے قائم ہونے پر ایمان لاچکے ہیں ان پچھلے قصوں سے ان کو ایک بڑی عبرت ہونی چاہئے۔ اس واسطے کہ پچھلی امتوں کا دنیا کا عذاب سن کر پورا یقین ہوتا ہے کہ اللہ کے وعدے کا ظہور جس طرح دنیا میں ہوچکا، اسی طرح آخرت کے عذاب کا اس کا وعدہ سچا ہے اور ضرور ایک مقررہ دن پر اس کا ظہور ہونے والا ہے۔ اس دن کے لئے کچھ نیکی کرنی چاہئے تاکہ اس دن چھٹکارا ہو۔
Top