Mazhar-ul-Quran - Hud : 77
وَ لَمَّا جَآءَتْ رُسُلُنَا لُوْطًا سِیْٓءَ بِهِمْ وَ ضَاقَ بِهِمْ ذَرْعًا وَّ قَالَ هٰذَا یَوْمٌ عَصِیْبٌ
وَلَمَّا : اور جب جَآءَتْ : آئے رُسُلُنَا : ہمارے فرشتے لُوْطًا : لوط کے پاس سِيْٓءَ : وہ غمیگن ہوا بِهِمْ : ان سے وَضَاقَ : اور تنگ ہوا بِهِمْ : ان سے ذَرْعًا : دل میں وَّقَالَ : اور بولا ھٰذَا : یہ يَوْمٌ عَصِيْبٌ : بڑا سختی کا دن
اور جب ہمارے بھجے ہوئے (فرشتے) لوط کے پس پہنچے تو (اس نے بھی ان کو نہیں پہچانا اور) وہ ان سے غمگین ہوا اور ان کے (آنے کے) سبب سے تنگ دل ہوا اور کہنے لگا کہ آج کا دن بہت سخت ہے
حضرت لوط (علیہ السلام) کا قصہ جب فرشتے لوط (علیہ السلام) کے پاس پہنچے تو وہ ان کے آنے سے دل ہی دل میں بہت کڑھے اور بہت پریشان ہوئے۔ کیونکہ وہ اپنی قوم سے واقف تھے سمجھے کہ آج کا روز بہت سخت ہوگا قوم سے ان کی خاطر جھگڑنا پڑے گا۔ جب گھر میں وہ فرشتے آچکے تو ان کی بیوی نے اپنی قوم کو خبر دی کہ ہمارے گھر میں جوان جوان اور حسین حسین تین لڑکے مہمان آئے ہیں۔ ان کی قوم یہ خبر سنتے ہی دوڑ پڑی کیونکہ ان کو برے کاموں کی چاٹ لگی ہوئی تھی۔ لوط (علیہ السلام) نے ان سے کہا :'' بھائیو ! میری قوم کی لڑکیاں حاضر ہیں تم ان سے نکاح کرلو۔ یہ تمہارے واسطے حلال اور پاک ہیں اور خدا سے ڈرو اور میرے مہمانوں کے خیال سے درگزر کرو اور مجھے رسوا نہ کرو۔ کیا تم میں ایک بھی شخص نیک اور خدا سے ڈرنے والا نہیں ہے ''۔ ان کی قوم نے جواب دیا '' اے لوط (علیہ السلام) ! تمہیں پہلے سے معلوم ہے کہ ہم کو تمہاری لڑکیوں سے کوئی سروکار نہیں۔ ہم لوگ جس بات کے خواہاں ہیں تم خوب جانتے ہو ''۔ یہ لوگ خوبصورت لڑکوں سے جو بدفعلی کیا کرتے تھے ان لفظوں میں وہی خواہش انہوں نے ظاہر کی۔
Top